بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قیام سے قعدۂ اولی کی طرف لوٹنے کی وجہ سے سجدۂ سہو کا حکم


سوال

نماز میں فرض اور واجب میں تاخیر کا قانون تو یہ ہے کہ ایک رکن کی کم مقدار میں ہو تو سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا اور پوری مقدار میں ہو تو لازم ہوگا،  پھر سوال یہ کہ مثلًا: دوسری رکعت میں قعدہ اول واجب ہے،  پھر اگرکسی شخص نے قعدہ اول نہیں کیا بلکہ تیسری رکعت کے لیے سیدھا کھڑا ہوگیا یاد آنے پر پھر جلد ہی بیٹھ گیا یعنی ایک رکن کی مقدار میں کھڑا نہیں رہا کیوں کہ قعدہ اول بھی واجب ہے اور قعدہ اول مکمل کر کے تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہونا بھی واجب ہے تو  اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے  قانون کے حساب  سے وہ شخص تیسری رکعت میں ایک رکن کی کم مقدار میں رہا اور جلد ہی بیٹھ گیا تو اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہونا چاہیے۔ اس سوال کا مدلل جواب عنایت فرمائیں!

جواب

صورتِ  مسئولہ میں آپ نے جو قاعدہ بیان کیا ہے وہ اپنی جگہ درست ہے،  لیکن آپ نے جو صورت ذکر کی اس پر یہ قاعدہ صادق نہیں آتا؛ کیوں کہ  یہاں  قعدہ اولیٰ واجب ہے اور قیام فرض ہے ۔  اور  اس  کا حکم یہ ہے اگر کوئی شخص  قعدۂ  اولی بھول  جائے  اور  تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوجائے  اور پھر یاد  آنے  کی صورت میں دوبار ہ قعدۂ  اولی کے لیے بیٹھ گیا تو  اس صورت میں صحیح  قول کے مطابق نماز ہوجائے اور  سجدۂ  سہو لازم ہو گا،  اور اگر سجدۂ  سہو  نہیں کیا تو  وقت  کے اندر  نماز  کا  اعادہ  لازم   ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(سها عن القعود الأول من الفرض) و لو عمليًّا، أما النفل فيعود ما لم يقيد بالسجدة (ثم تذكره عاد إليه) وتشهد، ولا سهو عليه في الأصح (ما لم يستقم قائمًا) في ظاهر المذهب، و هو الأصح فتح (وإلا) أي وإن استقام قائمًا (لا) يعود لاشتغاله بفرض القيام (وسجد للسهو) لترك الواجب (فلو عاد إلى القعود) بعد ذلك (تفسد صلاته) لرفض الفرض لما ليس بفرض و صححه الزيلعي (و قيل: لا) تفسد، لكنه يكون مسيئًا و يسجد لتأخير الواجب (و هو الأشبه) كما حققه الكمال وهو الحق بحر"

(کتاب الصلوۃ ، باب سجود السهو جلد ۲ ص : ۸۳ ، ۸۴ ط : دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144308101735

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں