میں سرکاری ملازم ہوں، میں نےبینک سے تین لاکھ روپے ایڈوانس تنخواہ دینے کی درخواست کی، جب تک بینک لون پاس ہو کر اکاؤنٹ میں آیا میری مجبوری حل ہو چکی تھی، میں نے جب بینک کو پیسے واپس کرنے چاہے تو ایک دوست نے یہ کہہ کر پیسے لے لیے کہ جتنی ماہانہ قسط میری تنخواہ سے کٹے گی وہ اتنی ہر مہینے مجھے دیتا رہے گا، اب اقساط پوری ہو چکی ہیں پر میرا دوست کسی مہینے مجھے رقم دیتا تھا کبھی نہیں اور رہتے رہتے ایک لاکھ سے اوپر اس پر چڑھ گئے ہیں، لیکن میرے تنخواہ سے وہ رقم کٹ چکی ہے، اب بقایا رقم میں اپنے دوست سے لوں تو جائز ہے کہ نہیں ؟
صورتِ مسئولہ میں سائل نے اپنے دوست کو جتنی رقم قرض کے طور پر دی ہے، اُس پر اُتنی رقم سائل کو واپس کرنا لازم ہے، سائل اُس سے بقایا رقم وصول کرسکتا ہے۔
البتہ اگر سائل نے بینک سے سودی قرض لیا تھا تو اس پر توبہ و استغفار لازم ہے۔
الدر مع الرد میں ہے:
"مطلب في قولهم الديون تقضى بأمثالها...قد قالوا إن الديون تقضى بأمثالها...الخ."
(کتاب الرھن، فصل في مسائل متفرقة، 6/525، ط: سعید)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144307101434
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن