بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسطوں پر فریج خریدنے کی وجہ سے کریڈٹ کارڈ بنوانے کا حکم


سوال

 میں قسطوں پر ایک گھر کے لیے فریج لینا چاہتا ہوں،لیکن مسئلہ یہ ہے کہ  کریڈٹ کارڈ کے بغیر فریج  قسطوں پر نہیں ملتا اور جس ویب سائٹ سے میں فریج قسطوں پر خرید رہا ہوں، اس پر  سود کے بغیر بارہ مہینوں کی قسطوں پر فریج مل رہا ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ کریڈٹ کارڈ کا ہونا لازمی ہے،میں ایک سرکاری ملازم ہوں اور مجھے امید ہے کہ میں ہر ماہ کی قسط وقت پر ادا کروں گا؛ تاکہ مجھ پر کوئی بھی جرمانہ نہ کیا جائے، کیا اس مجبوری میں کریڈٹ کارڈ بنوانا جائز ہوگا؟ اگر ناجائز ہوگا تو کوئی جائز ہونے کی بھی صورت بتادیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  قسطوں میں فریج خریدنے کے لیے کریڈٹ کارڈ بنانا جائز نہیں ، کیوں کہ کریڈٹ کارڈ بناتے ہوئے معاہدہ میں یہ طے کیا جاتا ہے کہ اگر وقت پر ادائیگی نہیں کی تو اضافی رقم ادا کی جائے گی، یہ سودی معاملہ کا معاہدہ ہے، جس طرح سودی معاملہ کرنا ناجائز ہے اسی طرح سودی معاملہ کا معاہدہ کرنا بھی ناجائزہے، لہذااگر سائل بروقت قسط ادا کرتا بھی رہے اور اسے جرمانہ نہ ہو تب بھی کریڈٹ کارڈ بنانا جائز نہیں۔

شرح المجلہ لسلیم رستم باز میں ہے:

"البیع مع تأجیل الثمن و تقسیطه صحیح، یلزم أن یکون المدة معلومةً في البیع بالتأجیل و التقسیط."

(الكتاب الاول فى البيوع، الباب الثالث فى بيان المسائل المتعلقة بالثمن:ج: 1،ص: 100، رقم الماده:245، ط:مكتبہ رشيديہ) 

الأشباہ والنظائر میں ہے:

"ماحرم فعله حرم طلبه".

(القاعدة الرابعة عشر،ج:1،ص:348،ط:مکتبه علمیه)

عمدة القاری میں ہے:

"الرضی بالحرام حرام."

(باب آكل الرباوشاهده،كاتبه،ج:17،ص:320،ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100669

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں