میں نے موبائل قسطوں پر لیا ہے، ابھی تک میں نے مکمل قسطیں ادا نہیں کی ہیں، اور مجھے کچھ پیسوں کی ضرورت پڑ گئی، جس کی وجہ سے میں موبائل سیل کر رہا ہوں، کیا یہ موبائل میں سیل کر سکتا ہوں؟ خاص طور پر اس بندے کو سیل کر سکتا ہوں جس سے میں نے قسطوں پر لیا ہے ؟ اسی بندے کو کیش پر واپس دے دیتا ہوں پھر اس کو قسطیں ادا کرتا رہوں ؟
صورتِ مسئولہ میں سائل قسطوں پر موبائل لے کر قبضہ کرنے کے بعد مکمل قسطيں ادا کرنے سے پہلے اس کو آگے فروخت کرنا چاہتاہے، تو اس کی جائز صورت یہ ہے کہ موبائل جس سے خریدا ہے، اس کے علاوہ کسی اور آدمی کو فروخت کرے، جب تک پوری قیمت ادا نہیں کرے گا، تب تک جس سے خریدا ہے اس کو فروخت نہیں کرسکتا۔
مسند أحمد میں ہے:
"عن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود،، عن أبيه، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صفقتين في صفقة واحدة".
(مسند الامام احمد، رقم الحديث:3783، 30/4، القاهرة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144404101162
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن