قسطوں پر کوئی بھی چیز کتنے پرسنٹ پر دینی چاہیے اور کتنے مہینے کے لیے؟ چھ مہینے کے لیے کتنے پرسنٹ پر اور سال کے لیے کتنے پرسنٹ پر؟
واضح رہے شریعت مطہرہ کے اندر قسطوں کا کاروبار چند شرائط کے ساتھ جائز ہے اور وہ شرائط یہ ہیں:
لہذا صورتِ مسئولہ میں فریقین قسط پر معاملہ کرتے وقت مذکورہ شرائط کے ساتھ چیز کی مروج قیمت سے زائد جس قیمت پر راضی ہوں، اس پر بیع کرلیں۔ اب فریقین رضامندی سے جس فیصد پر راضی ہوں وہ قیمت خریدار کو شرائط کے مطابق ادا کرنا ضروری ہوگا۔
شرح المجلہ لسلیم رستم باز میں ہے:
"البیع مع تاجیل الثمن وتقسیطه صحیح…، یلزم أن تکون المدة معلومة فی البیع بالتاجیل والتقسیط."
(رقم المادة: (245، 246) البیوع، الباب الثالث: فی بیان المسائل المتعلقة بالثمن، الفصل الأول: فی بیان المسائل المترتبة علی أوصاف الثمن وأحواله: 125، مکتبة حنفیة کوئٹه)
بحوث فی قضایا فقهیة معاصرة:
"أمّا الأئمة الأربعة وجمهور الفقهاء والمحدثین فقد أجازوا البیع المؤجل بأکثر من سعر النقد، بشرط أن یبتّ العاقدان بأنّه بیع مؤجل بأجل معلوم وبثمن متفق علیه عند العقد."
(ص: 7، ط: مکتبه دار العلوم کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501102161
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن