کیا سُرماوالا (SurmaWala) سے سامان قسطوں پر لے سکتے ہیں؟
قسطوں پرکوئی چیزخریدنا،اگر چہ نقد کے مقابلے میں زیادہ قیمت پر ہو، جائز ہے، بشرطیکہ کل قیمت اورماہانہ اقساط ابتدا ہی میں طے کرلی جائیں اوربعد میں اس میں کسی بھی نام سے کسی قسم کا اضافہ نہ کیا جائے اورنہ ہی قسطوں کی ادئیگی میں تاخیر کی وجہ سے کوئی اضافی رقم لی جائے، یہ قسطوں پر خرید وفروخت کا اصولی جواب ہے ،باقی سرمہ والا اپنے معاملات کس طرح کرتا ہے ،اس کی مکمل تفصیل بتاکر شرعی حکم معلوم کرلیا جائے ۔
درر الحکام میں ہے:
البيع مع تأجيل الثمن وتقسيطه صحيح."
(کتاب البیوع، المادہ: 245، ج:1، ص:227، ط:دار الجیل)
المبسوط للسرخسی میں ہے:
"وإذا عقد العقد علی أنہ إلی أجل کذا بکذا وبالنقد بکذا، فہو فاسد،وہذا إذا افترقا علی ہذا، فإن کان یتراضیان بینہما ولم یتفرقا، حتی قاطَعہ علی ثمن معلوم، وأتما العقد علیہ جاز."
(ج:8، ص:13، ط:دار المعرفة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501102547
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن