میں نےایک عدد گاڑی اقساط پر فروخت کی ہے کیا اس پر زکوٰۃ دینا پڑےگی یانہیں؟
واضح رہے کہ جو مال قسطوں پر فروخت کیا گیا ہو تو اس کی کل رقم پر بھی شرعاً زکوٰۃ لازم ہوتی ہے، البتہ اگر فوری اس کی زکوٰۃ ادا نہ کی جائے بلکہ وصول ہونے پر زکوٰۃ ادا کی جائے تو اس کی اجازت ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ سال پورا ہونے پر جب دیگر اموال کی زکوٰۃ ادا کرے تو اس غیر وصول شدہ رقم کی زکوٰۃ بھی ادا کر دے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں جب سائل نے ایک گاڑی قسطوں پر فروخت کی ہے، تو اس کی کل رقم پر زکوٰۃ واجب ہے البتہ سائل کو اختیار ہے خواہ ہر سال دیگر اموال کی زکوٰۃ ادا کرتے وقت اس رقم کی زکوٰۃ بھی ادا کر دے، اور اگر چاہے تو فی الحال اس رقم کی زکوٰۃ ادا نہ کرے، بلکہ جیسے جیسے قسط وصول ہوتی جائےاس کا چالیسواں حصہ زکوٰۃ ادا کرتا رہے، اگر زکوۃ کا سال گزرنے کے بعد رقم ملی تو گزشتہ سال کی زکوۃ ادا کرنا بھی لازم ہوگا۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"و اعلم أن الديون عند الإمام ثلاثة: قوي، ومتوسط، وضعيف؛ فتجب زكاتها إذا تم نصاباً وحال الحول، لكن لا فوراً بل عند قبض أربعين درهماً من الدين القوي كقرض وبدل مال تجارة فكلما قبض أربعين درهماً يلزمه درهم."
(کتاب الزکوٰۃ، باب زکوٰۃ المال،ج:2،ص:305،ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309101150
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن