بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسطوں پر موبائل خریدنا


سوال

میں نے 17000 والاموبائل قسطوں پر خریدا، وہ اس طرح کہ 7000 ہزار کی رقم نقد دے دی، جب کہ بقیہ 10000 ادھار رقم کا 32 فیصد کل قیمت 17000 میں جمع کرکے اب جو قیمت بنی اس میں سے 7000 منہاکرکے باقی رقم 12 مہینوں میں ادا کردی، کیا قسطوں کے کاروبار کایہ طریقہ جائز ہے؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں اگر آپ نے موبائل  قسطوں پر خریدتے وقت موبائل   کی کل  قیمت، قسط کی رقم  اور مدت متعین کرکے موبائل خریدا تو  یہ معاملہ جائز ہے، البتہ اگر قسط کی ادائیگی میں تاخیر پر جرمانہ ادا کرنے کی شرط بھی ہو تو یہ معاملہ جائز نہیں ہوگا۔

 شرح المجلة، (1/ 125، المادة: 245، 246):

"البیع مع تأجیل ا لثمن وتقسیطه صحیح یلزم أن تکون المدّة معلومة في البیع بالتأجیل والتقسیط."

بدائع الصنائع (247/11):

"(منها) أن يكون الأجل معلومًا في بيع فيه أجل فإن كان مجهولًا يفسد البيع سواء كانت الجهالة متفاحشةً: كهبوب الريح، ومطر السماء، وقدوم فلان، وموته، والميسرة، ونحو ذلك، أو متقاربة: كالحصاد، والدياس، والنيروز، والمهرجان، وقدوم الحاج، وخروجهم، والجذاذ، والجزار، والقطاف، والميلاد، وصوم النصارى، وفطرهم قبل دخولهم في صومهم، ونحو ذلك."

قسطوں کے کاروبار کے متعلق مزید تفصیل  کے لیے درج ذیل فتوی  

قسطوں کے کاروبار سے متعلق چند مسائل کا حکم ملاحظہ فرمائیں!

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200706

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں