بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسطوں پر کوئی چیز خریدنا


سوال

 قسطو ں پر چیز لینا کیسا ہے؟ مہربانی فرما کر وضاحت  کیجیے!

جواب

قسطوں پر  چیز خریدنا جائز ہے، تاہم شرط یہ ہے کہ عقد کے وقت کوئی ایک قیمت متعین کرلی جائے اور یہ طے کرلیا جائے کہ خریداری نقد پر ہورہی ہے یا ادھارپر، اور ادھار کی مدت طے کرلی جائے، اور قسط میں تاخیر ہونے کی صورت میں کوئی اضافہ/ جرمانہ وصول نہ کیا جائے۔ اگر تاخیر کی صورت میں جرمانے یا کسی بھی نام سے اضافی رقم وصول کرنا یا وقت سے پہلے قسط ادا کرنے کی صورت میں قیمت کم کرنا مشروط ہو تو یہ بیع ناجائز ہوگی۔

واضح رہے کہ یہ شرائط عام اشیاء کے بارے میں ہیں، نقدی یا سونا چاندی قسطوں پر خریدنا جائز نہیں ہے۔

« عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعتين في بيعة. رواه مالك و الترمذي و ابوداؤد و النسائي.

و عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال: نهی رسول الله صلي الله عليه وسلم عن بيعتين في صفقة واحدة. رواه في شرح السنة.»".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں