قسطوں پر گھر لینا درست ہے کہ نہیں؟ کیا یہ سود کے زمرے میں آتا ہے؟
قسطوں پر گھر یا کوئی اور چیز خریدنا شرعًا جائز ہے بشرطیکہ خریداری کے وقت عاقدین اس چیز کی حتمی قیمت اور ادائیگی کی مدت مقرر کرلیں اور کسی قسط کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے کسی قسم کا اضافہ وصول نہ کیا جائے، اور نہ ہی قسط کی جلدی ادائیگی کی صورت میں قیمت کی کمی مشروط ہو۔
اگر قسط میں تاخیر پر اضافی رقم وصول کی جائے یا شروع سے معاملے کی ایک صورت نقد یا ادھار متعین نہ کی جائے تو یہ سود کے حکم میں ہوگا۔
شرح المجلہ میں ہے:
"البیع مع تاجیل الثمن و تقسیطه صحیح،یلزم ان یکون المدة معلومة فی البیع بالتاجیل و التقسیط".
(شرح المجلة لسليم رستم باز،ص:100،رقم المادة:245)
البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:
"ويزاد في الثمن لأجله إذا ذكر الأجل بمقابلة زيادة الثمن قصدًا".
(البحرالرائق، ج:6، ص:115، ط:مکتبة رشیدیة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144202201219
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن