بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسطوں پر خریداری


سوال

کیا قسطوں پر خر ید اری جائز ہے؟

 

جواب

قسطوں پر خرید و فروخت کرنے کا حکم  اصلاً یہی ہے کہ یہ جائز ہے، جب کہ اس میں  کوئی غیر شرعی شرط نہ لگائی جائے، اگر اس معاملہ میں ابتداءً ہی کوئی ایسی شرط لگا دی جائے جس کا لگانا شرعاً جائز نہیں ہےتو ایسا معاملہ کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہو گی۔

قسطوں پر خرید و فروخت کے  صحیح ہونے کے لیے درج ذیل  شرائط کا لحاظ رکھنا   اور اُن کی  رعایت کرنا ضروری ہے :

  • معاملہ متعین ہو کہ نقد کا معاملہ کیا جارہا ہے یا ادھار۔
  • مجموعی قیمت متعین ہو۔
  • قسط کی رقم متعین ہو۔
  • مدت متعین ہو۔
  • کسی قسط کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت  جرمانہ یا کسی بھی عنوان سے  اس  میں اضافہ   وصول نہ کیا جائے ،  نیز قبل از وقت   قسط کی ادائیگی کی صورت میں قیمت میں کمی کی شرط نہ ہو، اگر بوقتِ عقد  ان دونوں میں سے کوئی شرط ہوگی تو پورا معاملہ ہی فاسد ہوجائے گا۔

درر الحكام شرح مجلة الأحكام (1/ 110):

"( المادة 157 ) التقسيط تأجيل أداء الدين مفرقا إلى أوقات متعددة معينة . هذا التعريف هو تعريف التقسيط الشرعي وأما تعريفه اللغوي : فهو تجزئة الشيء إلى أجزاء وذلك كتأجيل دين بخمسمائة قرش إلى خمسة أسابيع على أن يدفع منه مائة قرش كل أسبوع.  فعلى ذلك يفهم بأن في كل تقسيط يوجد تأجيل وليس في كل تأجيل يوجد تقسيط . وأنه بناء على ذلك يوجد بين التأجيل والتقسيط عموم وخصوص مطلق والتقسيط هو المطلق الأخص منهما ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202292

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں