بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

قسطوں میں فروخت کردہ پلاٹ سے موصول ہونے والی رقم پر زکوۃ ادا کرنے کا طریقہ


سوال

 میری ایک پراپرٹی ہے، جو میں نے ایک پارٹی کو ایک کروڑ روپے میں فروخت کردی، اور ایک لاکھ روپے ان سے بیعانہ بھی لے لیا، پھر طے یہ ہوا کہ پراپرٹی خریدنے والا شخص مجھے ہر سال میں پچیس لاکھ روپے دے گا، اور چار سال میں یہ پیسے مکمل ہوجائیں گے، پھر میں نے رمضان کے مہینے میں پچیس لاکھ ان سے وصول کیئے، اب آیا مجھ پر زکوۃ جو لازم ہوگی وہ ان پچیس لاکھ روپے کے حساب سے ادا کرنی ہوگی یا جو پراپرٹی فروخت کی اس کی مکمل قیمت پر زکوۃ ادا کرنی ہوگی؟ یعنی میں ہر سال پچیس لاکھ کی زکوۃ دوں گا یا جو پارٹی کی طرف سے میری رقم نکلتی ہے اس پر پوری زکوۃ دوں گا۔

جواب

صورت مسئولہ میں سائل نے پراپرٹی ایک کروڑ روپے میں فروخت کی، اور پراپرٹی کی قیمت فریقین کے مابین چار سال کے اندر پچیس لاکھ روپے ہر سال وصول ہونا طے پایا ہے، اور سائل نے رمضان میں پچیس لاکھ روپے وصول بھی کرلیے، تو شرعا سائل کے ذمہ وصول شدہ رقم (پچیس لاکھ) کی زکوۃ کی ادائیگی لازم ہے بشرطیکہ سائل پہلے سے صاحب نصاب ہو، البتہ بقیہ رقم سے متعلق یہ  حکم ہے یا تو  سائل پوری رقم وصول ہونے سے قبل سالانہ  مکمل رقم کی زکوۃ ادا کردے یا جو رقم  بعد میں وصول ہو اس کا گزشتہ سالوں کا بھی  حساب کرکے زکوٰۃ ادا کردے، مثلاً اگر دو سال کے بعد رقم وصول ہو تو حساب کرکے دو سال کی زکوٰۃ ادا کردے وغیرہ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) اعلم أن الديون عند الإمام ثلاثة: قوي، ومتوسط، وضعيف؛ (فتجب) زكاتها إذا تم نصابا وحال الحول، لكن لا فورا بل (عند قبض أربعين درهما من الدين) القوي كقرض (وبدل مال تجارة) فكلما قبض أربعين درهما يلزمه درهم (و) عند قبض (مائتين منه لغيرها) أي من بدل مال لغير تجارة وهو المتوسط كثمن سائمة وعبيد خدمة ونحوهما مما هو مشغول بحوائجه الأصلية كطعام وشراب وأملاك. ويعتبر ما مضى من الحول قبل القبض في الأصح، ومثله ما لو ورث دينا على رجل (و) عند قبض (مائتين مع حولان الحول بعده) أي بعد القبض (من) دين ضعيف وهو (بدل غير مال) كمهر ودية وبدل كتابة وخلع، إلا إذا كان عنده ما يضم إلى الدين الضعيف كما مر؛ ولو أبرأ رب الدين المديون بعد الحول فلا زكاة سواء كان الدين قويا أو لا خانية، وقيده في المحيط بالمعسر. أما الموسر فهو استهلاك فليحفظ."

(‌‌كتاب الزكاة‌‌، باب زكاة المال: 2/ 305، 306، 307، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100919

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں