بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسطوں کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں رقم میں اضافہ کرنا


سوال

زید نے بکرسے ایک گاڑی مقررہ مدت کے لیے پچیس لاکھ میں خریدی، اب زید نے مقررہ وقت پر قیمت ادا نہیں کی، اب بکر کا مطالبہ ہے کہ آپ مجھے زیادہ رقم 10 لاکھ زیادتی کے ساتھ پینتیس لاکھ دےدیں، شرعی لحاظ سے بکر کا یہ مطالبہ کرنا کیسا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں گاڑی کی خریداری کے وقت زید اور بکر کے درمیان مقررہ مدت میں  جو قیمت(25لاکھ) طے پائی تھی ،شرعی اعتبار سے زید کو اُسی مقررہ مدت میں گاڑی کی رقم ادا کرنا ضروری تھا،تاہم اگر زید کسی وجہ سے بروقت رقم ادا نہیں کرپارہا تو بکر کے لیے مذکورہ قیمت میں اضافہ کرنا شرعا جائز نہیں ہے۔زید کا رقم کی ادائیگی میں بلا وجہ تاخیر کرنا گناہ ہے اوراگر زید کسی مجبوری  کی وجہ سے رقم ادا نہیں کرپارہا تو ادائیگی میں مہلت دے دینا کارِ ثواب ہے،لیکن اگر زید رقم ادا کرنے سے عاجز آچکا ہے اور بکر مہلت دینے کو تیار نہیں تو دونوں باہمی رضامندی سے بیع کو ختم کرنا چاہیں تو بیع کو ختم کرسکتے ہیں،لیکن   سودا منسوخ کرنے کی صورت میں اگر زید نے کوئی رقم ادا کی ہے تو    اس کی ادا کی ہوئی تمام رقم بلا کٹوتی واپس کر نا ضروری ہو گا ۔

واضح رہے کہ  مہلت دینے کی صورت میں طے شدہ رقم میں اضافہ کرنا  یا سودا منسوخ کرنے کی صورت میں رقم کو ضبط کرنا جرمانہ کےطور پرشرعا جائز نہیں۔

درر  الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"‌‌‌‌(المادة 374) البيع النافذ قد يفيد الحكم في الحال.

أي بمجرد وقوع العقد يفيد البيع النافذ الذي هو ملكية البائع للثمن والمشتري للمبيع وتصرف كل منهما فيما في يده ولا حاجة في ذلك إلى شيء آخر

(المادة 375) إذا كان البيع لازما فليس لأحد المتبايعين الرجوع عنه.

أي ليس لأحد المتبايعين أو ورثته في البيع النافذ اللازم أن يرجع عنه بدون رضاء الآخر بوجه من الوجوه.

أما الطرفان؛ فلهما بالتراضي أن يتقايلا البيع كما قد بين في الفصل الخامس للباب الأول."

(کتاب البیوع،الباب السابع في بيان أنواع البيع وأحكامه،الفصل الثاني في بيان أحكام أنواع البيوع،ج1ص401،ط؛دار الجیل)


الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"وفي شرح الآثار: التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ. اهـ۔والحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال."

(کتاب الحدود،ج4،ص61،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101254

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں