سرکارکی طرف سے موٹر سائیکل ،کمیٹی پر ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے پر ملتا ہے اور کمیٹی کے بغیر ایک لاکھ بیس ہزار پر ملتا ہے، شریعت کی روسے یہ خریداری کیسی ہے؟
اگر کمیٹی سے مراد ادھار خریدا ری ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ نقد پر ایک لاکھ بیس ہزار پر موٹر سائیکل خریدنا یا ادھار پر ایک لاکھ ساٹھ ہزار پر خریدنا دونوں جائز ہے، بشرط یہ کہ خریداری سے پہلے یہ طے کر لیا جائے کہ نقد پر خریدا جا رہا ہے یا کمیٹی (قسطوں) پر، نیز مجموعی قیمت اور قسطوں کی مقدار اور مدت بھی متعین کرنا ضروری ہے۔ اور ایک قیمت طے ہوجانے کے بعد اس میں کمی بیشی کرنا یا قسط میں تاخیر کرنے کی وجہ سے کسی قسم کا جرمانہ لگانا جائز نہیں ہوگا۔
شرح المجلہ میں ہے:
"البیع مع تاجیل الثمن و تقسیطه صحیح،یلزم ان یکون المدة معلومة فی البیع بالتاجیل و التقسیط".
(شرح المجلة لسليم رستم باز،ص:100،رقم الماده:245)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144211201722
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن