بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قسطوں کا کام جائز ہے یا ناجائز؟


سوال

 قسطوں کا کام حلال ہے یا حرام؟ تفصیل سے رہنمائی فرما دیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر بائع  مجلسِ عقد  میں کل قیمت مقرر کرے، اور اس کے اقساط اور مدت متعین کردے، اور ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں کسی قسم کا اضافہ وغیرہ نہ کرے تو یہ جائز ہے ، اور اگر کل قیمت، تمام اقساط، یا نقد و ادھار کا بھاؤ مجلسِ عقد میں متعین نہیں کرتا ہے  یا  قسط میں تاخیر پر جرمانہ دینا ہوتا ہے تو  یہ عقد ناجائز ہے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن ‌الأجل ‌في ‌نفسه ‌ليس ‌بمال، فلا يقابله شيء حقيقة إذا لم يشترط زيادة الثمن بمقابلته قصدا، ويزاد في الثمن لأجله إذا ذكر الأجل بمقابلة زيادة الثمن قصدا، فاعتبر مالا في المرابحة احترازا عن شبهة الخيانة، ولم يعتبر مالا في حق الرجوع عملا بالحقيقة بحر."

(‌‌كتاب البيوع، باب المرابحة والتولية، ج:5، ص:142، ط:سعید)

دررالحكام في شرح مجلة الأحكام  " میں ہے :

"يعتبر في المرابحة والتولية والوضيعة الثمن الذي عقد عليه البيع، ولا يعتبر الثاني الذي كان بدلا عن الثمن الأول."

(الكتاب الأول البيوع، لاحقة، المبحث الأول، ج:1، ص:373، ط:دار الجيل)

سنن ترمذی میں ہے: 

"عن أبي هريرة قال: "نهى ‌رسول ‌الله صلى الله عليه وسلم ‌عن ‌بيعتين في بيعة" ... وقد فسر بعض أهل العلم قالوا: بيعتين في بيعة أن يقول: أبيعك هذا الثوب بنقد بعشرة، وبنسيئة بعشرين ولا يفارقه على أحد البيعين، فإذا فارقه على أحدهما فلا بأس إذا كانت العقدة على أحد منهما".

(سنن الترمذي،‌‌أبواب البيوع، باب ما جاء في النهي عن بيعتين في بيعة،  2/ 513، ط: دار الغرب الإسلامي، بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509101927

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں