میرے پاس دس لاکھ ہیں اور پانچ لاکھ مجھ پر قرضہ ہے جو مجھے فی الفورتو ادا نہیں کرنا، لیکن ایک سال میں ایک لاکھ اداکرنا ہےتو کیا مجھے 10 لاکھ کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی یا پانچ لاکھ قرضہ جو مجھے قسطوں میں ادا کرنا ہے وہ زکوٰۃ سے منہا ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ نے کسی شخص سے پانچ لاکھ کا قرضہ لیا ہو اہے، تو اگرچہ اس کی ادائیگی کے لیے قرض خواہ نے سالانہ ایک لاکھ روپے مقرر کیے ہیں، لیکن قرض خواہ جب چاہے یہ مدت ختم کرکے مطالبہ کرسکتا ہے، اس لیے آپ پر اپنی ملکیت میں موجود دس لاکھ روپے میں سے پانچ لاکھ قرض منہا کرنے کے بعد باقی رقم کی زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 259):
"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول؛ لحولانه عليه (تام) ... (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد)".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108201544
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن