بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قسط جلدی ادا کرنے پر رقم میں رعایت کرنا


سوال

زید اقساط پر اشیاء بیچنے کا کاروبار کرتا ہے۔ بوقت بیع گاہک کے ساتھ یہ بھی طے کرتا ہے کہ اگر آپ نے وقت سے پہلے اپنی اقساط پورے ادا کردیے تو میں اتنی رقم کم لے لوں گا۔ یعنی بوجہ قبل از وقت وصولی کسٹمر کو قرضہ میں ریلیف دیا جاتا ہے۔ کیا یہ طریقہ شرعی لحاظ سے ٹھیک ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی بھی چیز کی خرید و فروخت چاہے نقد کی صورت میں ہو یا قسطوں کی شکل میں اس میں اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ جو رقم معاملہ کرتے وقت  متعین ہوجائے وہی رقم وصول کی جائے گی۔قسط کی ادائیگی میں تاخیر پر اس متعین کردہ رقم سے زائد وصول کرنے کی شرط لگانا یا قسط جلدی ادا کرنے پر اس سے کم رقم وصول کرنے کی شرط لگانا،دونوں ناجائز ہیں۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں معاملہ کرتے وقت یہ شرط لگانا کہ اگر آپ  قسط جلدی ادا کر دوگے تو میں اتنی رقم کی رعایت کر دوں گا،یہ شرط جائز نہیں ہے۔  ہاں  اگر معاملہ کرتے وقت ایسی کوئی شرط نہیں لگائی  گئی اور بعد میں بیچنے والا خود بغیر کسی شرط کے اس رقم میں رعایت کر نا چاہے یا مکمل رقم معاف کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200076

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں