بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسمت اللہ نام رکھنا


سوال

قسمت اللہ نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

"قِسمت اللہ"  کے معنی ہیں: اللہ کی تقسیم، عربی زبان میں لفظ "قسمة" کے مختلف تلفظ ہوسکتے ہیں، "قِسْمَة" تلفظ ہو تو اس کا ایک معنٰی وہی ہے جو ذکر کیا گیا، اس اعتبار سے یہ نام رکھ سکتے ہیں۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ ایسے نام نہ رکھے جائیں جن میں کسی بھی وجہ سے اشتباہ ہو، عربی میں ہی اس کے دیگر تلفظ کے اعتبار سے یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہوگا، اور اگر یہی تلفظ  (قِسْمَة)اختیار کیا جائے تو بھی ہمارے عرف اور اردو زبان میں "قسمت" بمعنٰی "نصیب" استعمال ہوتاہے، جو عربی میں بھی اس کا ایک معنٰی ہے، اس لیے یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔ اس کے بجائے ایسا نام رکھا جائے جس کا معنٰی بھی اچھا ہو، اور اس میں کسی غلط یا مشتبہ معنٰی کا احتمال نہ ہو، سب سے بہتر یہ ہے کہ کسی نبی علیہ السلام یا رسول اللہ ﷺ کے کسی قریبی صحابی رضی اللہ عنہ کے نام پر نام رکھ لیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200223

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں