قراءت کےشروع میں بسم اللہ جہرًا پڑھنے اور یاد آنے پر آدھی چھو ڑدینے کا کیا حکم ہے؟
اگر کوئی شخص نماز کی حالت میں قراءت کے شروع میں بسم اللہ جہرًا پڑھ لیتا ہے تو اس کی وجہ سے نماز پر کوئی فرق نہیں آئے گا اور سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگا، نماز درست ہو جائے گی، نیز درمیان میں بسم اللہ کے جہر کو ترک کرنے کی وجہ سے بھی کوئی فرق نہیں آئے گا۔البتہ نماز میں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم آہستہ آواز سے پڑھنا سنت ہے۔
الفتاوى الهندية (1/ 128):
’’ وإن جهر بالتعوذ أو بالتسمية أو بالتأمين لا سهو عليه، كذا في فتاوى قاضي خان‘‘.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201401
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن