بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قراءت کے شروع میں بسم اللہ جہرًا پڑھنا


سوال

قراءت کےشروع میں بسم اللہ جہرًا پڑھنے  اور یاد آنے پر آدھی   چھو ڑدینے کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص نماز  کی حالت میں قراءت  کے شروع میں بسم اللہ  جہرًا  پڑھ لیتا ہے تو اس کی وجہ سے نماز پر کوئی فرق نہیں آئے گا اور سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگا، نماز درست ہو جائے گی، نیز  درمیان میں بسم اللہ  کے جہر کو ترک کرنے کی وجہ سے بھی کوئی فرق نہیں آئے گا۔البتہ نماز میں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم آہستہ آواز سے پڑھنا سنت ہے۔ 

الفتاوى الهندية (1/ 128):

’’ وإن جهر بالتعوذ أو بالتسمية أو بالتأمين لا سهو عليه، كذا في فتاوى قاضي خان‘‘.

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144209201401

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں