بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبلے کی طرف پاؤں کرکے سونا


سوال

کسی بھی مسجد میں قبلے کی طرف پاؤں کرکے سونا کیسا ہے ؟

جواب

مسجد میں یا کسی بھی جگہ میں   قبلہ  کی طرف پاؤ ں پھیلاکر سونا خلافِ ادب  ہے، اگر بلا عذر قصدًا (جان بوجھ کر) ایسا کیا جائے تو مکروہِ تحریمی ہے، اور مکروہِ تحریمی کا ارتکاب گناہ ہے، یہاں تک کہ  قصداً  کعبۃ اللہ کی طرف پاؤں پھیلانے والے کی گواہی  بھی مردود ہے جب کہ گواہی صرف اسی عمل کے ارتکاب سے مردود ہوتی ہے جو عمل فسق کے دائرہ میں داخل ہوتا ہو، تاہم اگر قصدًا یا  تساھلاً  ( معمولی اور ہلکا سمجھتے ہوئے) نہ ہو تو پھر گناہ نہیں، البتہ خلافِ ادب ضرور ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ مسافر اور معتکف کے علاوہ افراد کے لیے مسجد میں کھانا ، پینا اور سونا مکروہ ہے، مسافر اور معتکف کے لیے مسجد میں کھانے ، پینے اور سونے کی گنجائش ہے۔

 فتاوی شامی میں ہے: 

"و یکره  تحریماً استقبال القبلة بالفرج ... کما کره مد رجلیه فی نوم او غیرها الیها ای عمدا لانه اساءة ادب. قال تحته: سیاتی انه بمد الرجل الیها ترد شهادته."

( ج: ۱، ص: ۶۵۵،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100227

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں