بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 ذو الحجة 1446ھ 14 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

قبلے کی طرف پاؤں پھیلا نے کا حکم


سوال

کچھ لوگ قبلہ کی طرف پاؤں کرنا صرف جائز نہیں،  بلکہ مسنون بھی سمجھتے ہیں اور اس کے لیے دلیل کے طور پر کہتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ کی کتابوں یہ بات درج ہے۔  براہِ  کرم اس بات کا مدلل جواب دے۔

جواب

قبلہ  کی طرف پاؤ ں کرنےکو مسنون  سمجھنا  غلط اور نا جائز   ہے  ،اگر بلا عذر قصداً واراداۃً ایسا کیا جائے تو مکروہ تحریمی ہے، اور مکروہ تحریمی کا ارتکاب گناہ ہے،  اور  اگر عذر کی صورت میں  ہو  تو   گناہ نہیں ہوگا ، البتہ قبلہ  کی طرف پاؤ ں کرنا  خلافِ ادب ہے۔ فقہ  حنفی میں جو مسئلہ درج ہے وہ یہ ہے کہ    اکر کوئی شخص  اتنا بیمار ہےکہ  اس کے لئے بیٹھ  کر نماز پڑھنا بھی ممکن نہ ہو تو  وہ لیٹ  کر نماز پڑھے گا ،اور  اس صورت میں پاؤں قبلہ کی جانب پھیلانے کی بجائے حتی الامکان اپنے  گھٹنے  کھڑے کرے گا اور جو اس پر بھی قادر نہ ہو، اس کے  لیےقبلہ کی طرف پاؤں کر نے کی اجازت ہے ، اس مسئلہ سے   عمومی طور پر    قبلہ کی طرف پاؤں پھیلانے کو  جائز اور مسنون  سمجھنے پر استدلال کرنا  درست نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويكره) تحريما (استقبال القبلة بالفرج) ولو (في الخلاء) بالمد: بيت التغوط، وكذا استدبارها (في الأصح كما كره) لبالغ (إمساك صبي) ليبول (نحوها، و) كما كره (مد رجليه في نوم أو غيره إليها) أي عمدا لأنه إساءة أدب . . . (قوله أي عمدا) أي من غير عذر أما بالعذر أو السهو فلا ط. (قوله لأنه إساءة أدب) أفاد أن الكراهة تنزيهية ط، لكن قدمنا عن الرحمتي في باب الاستنجاء أنه سيأتي أنه بمد الرجل إليها ترد شهادته. قال: وهذا يقتضي التحريم."

(کتاب: الصلاۃ، باب: ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج:1، ص: 655، ط؛ سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وإن تعذر القعود) ولو حكما (أومأ مستلقيا) على ظهره (ورجلاه نحو القبلة) غير أنه ينصب ركبتيه لكراهة مد الرجل إلى القبلة ويرفع رأسه يسيرا ليصير وجهه إليها."

(کتاب الصلوۃ، باب صلاۃ المریض، ج: 2، ص: 99، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610101509

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں