بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قیامت سے پہلے دریائے فرات کا خشک ہونا اور اس میں سے سونا نکلنا


سوال

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی جو نشانیاں بتائی ہیں کیااس میں دریائے فرات کے خشک ہونے اور اس میں سے سونا نکلنے کی روایت درست ہے اگر درست ہے تو کیا یہ نشانی پوری ہو گئی ہے یا نہیں ؟

جواب

صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشادنے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ دریائے فرات سے سونے کا پہاڑ نہ نکل آئے جس پر لڑ ائی ہوگی اور ہر سو ميں سے ننانوے آدمی مارے جائيں گے۔ ان میں سے ہر ایک یہ سوچے گا کہ شاید میں بچ جاؤں“۔ ایک اور روایت میں ہے کہ: ”قريب ہے کہ دریائے فرات (خشک ہوکر) سونے کے خزانے کو ظاہر کردے۔ لہٰذا جو شخص اس وقت موجود ہو، اس میں سے کچھ بھی نہ لے“۔

یہ روایت بالکل صحیح اور درست ہے، قیامت سے پہلے ایسا ضرور ہوگا،لیکن یہ نشانی پوری ہوئی یا نہیں؟یا کب ہوگی؟یقین کے ساتھ اس متعلق کچھ بھی نہیں لکھا/کہا جاسکتا۔فقط واللہ اعلم

صحیح مسلم میں ہے:

"عن أبي هريرة : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: « لا تقوم الساعة حتى يحسر الفرات عن جبل من ذهب يقتتل الناس عليه، فيقتل من كل مائة تسعة وتسعون، ويقول كل رجل منهم: لعلي أكون أنا الذي أنجو .»"

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « يوشك الفرات أن يحسر عن كنز من ذهب، فمن حضره فلا يأخذ منه شيئا .»"

(‌‌‌‌كتاب الفتن وأشراط الساعة،باب: لا تقوم الساعة حتى يحسر الفرات عن جبل من ذهب،ج8،ص174،ط؛دار الطباعۃ العامرۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100690

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں