بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسطوں پر خریدی گئی دوکان کے کرایہ کا حق دار کون ہوگا؟


سوال

ایک دوکان کا سودا ہوگیا مکمل،  مگر قبضہ نہیں ملا اور رقم کی آہستہ ادائیگی شروع ہوگئی ہے،  اب اگر اس دوکان کا جو پہلا کرایہ دار تھا اس کا کرایہ کس کو ملے گا ؟ یعنی دوکان کے سابقہ مالک کوجس کی پہلی دوکان تھی  یا مشتری جس کے دوکان کا سودا ہوگیا ہے، لیکن قبضہ نہیں دیا۔

 

جواب

 اگر دوکان کا سودا کرنے کا مطلب دوکان قسطوں پر خریدی گئی ہے تو  ملحوظ رہے دوکان قسطوں پر خریدنے سے دوکان خریدار کی ملکیت میں آجاتی ہے،  اس کے لیے باقاعدہ غیرمنقولی اشیاء کی طرح قبضہ ضروری نہیں ہے، لہذا مذکورہ دوکان خریدنے کے بعد اس کے کرائے  کا حق دار خریدار ہے  سابقہ  مالک  (فروخت کنندہ) نہیں ہے۔

فتاوی شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:

"وحكمه ثبوت الملك.

(قوله: وحكمه ثبوت الملك) أي في البدلين لكل منهما في بدل، وهذا حكمه الأصلي، والتابع وجوب تسليم المبيع والثمن، ووجوب استبراء الجارية على المشتري، وملك الاستمتاع بها، وثبوت الشفعة لو عقارا، وعتق المبيع لو محرما من البائع بحر، وصوابه من المشتري".

(کتاب البیوع، ج:4، ص:506، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201556

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں