بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قسطوں پر خریدو فروخت کرنے کا حکم


سوال

میں قسط پہ موبائل لینا چاہتا ہوں، کیاقسطوں پرموبائل لیناجائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت  مطہرہ میں جس طرح نقد  پر خریدو فروخت کر نا جائز ہے اسی طرح ادھار یا قسطوں پر بھی کسی چیز کو خریدنا یا بیچنا   جائز ہے ، البتہ قسطوں پر کسی چیز کو خریدنے  یا بیچنے کے لیے  مندرجہ ذیل  شرائط کی رعایت رکھنا ضروری ہے۔

(1) جو چیز بیچی جارہی ہو یا خریدی جارہی ہو  وہ متعین ہو مثلاً گاڑی خریدنی ہے یا موبائل خریدنا ہے۔

(2)معاملہ بھی متعین ہو کہ نقد ہے یا ادھار۔

(3) قسط کی رقم متعین ہو مثلاً   ہر قسط سو روپے ہو گا ۔ 

(4) قسط کی  مدت متعین ہو کہ کتنی مدت میں ایک قسط اداکرے گا ۔

(5 ) کسی قسط کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے یا کسی قسط کو جلدی ادا کرنے کی وجہ سے قیمت  میں اضافہ یا کمی نہ ہو ۔

اگر مذکورہ شرائط  کا لحاظ رکھا گیا تو قسطوں پرمو بائل کی   خریدو فروخت شرعاً  جائز ہوگی ،اور اگر ان شرائط کی رعایت نہ رکھی جائے تو قسطوں پر خریدو فروخت جائز نہیں ہے ۔  

مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے : 

"البيع مع تأجيل الثمن وتقسيطه صحيح.

يلزم أن تكون المدة معلومة في البيع بالتأجيل والتقسيط.

إذا عقد البيع على تأجيل الثمن إلى كذا يوما أو شهرا أو سنة أو إلى وقت معلوم عند العاقدين كيوم قاسم أو النيروز صح البيع.

تأجيل الثمن إلى مدة غير معينة كإمطار السماء يكون مفسدا للبيع."

(الباب الثالث: فی بیان المسائل المتعلقۃ بالثمن، الفصل الثانی: فی بیان المسائل المتعلقۃ بالنسيئة والتأجیل ص: 50 ط: نور محمد كتب خانه كراچي)

  فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144308100735

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں