اگر کوئی مقروض شخص قرضوں سے تنگ آ کر اپنی تنخواہ کا آدھا حصہ اپنے رضا مندی سے کسی دوسرے شخص کو بیچ دیتا ہے اور اس کے بدلے دوسرا شخص اس کا سارا قرض ادا کر دیتا ہے، جس کے لیے وہ مقروض شخص اور اس گھر والے پریشان تھے ، قرض بھی لاکھوں میں تھا ،کیا اس طرح تنخواہ کا آدھا حصہ لینا جائز ہے ؟رہنمائی فرمائیں۔
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کا اپنی تنخواہ کےلیے آدھا حصہ دوسرے شخص کو بیچناجائز نہیں ،البتہ اس کی جائز صورت یہ ہے ،کہ جتنا قرض دوسرے شخص نے اداکیاہو اس کا حساب کرکے مہینے متعین کیے جائے اور اس حساب سے ہر مہینے کی آدھی تنخواہ دوسرا شخص لے سکتاہے ،جتنا قرضہ اداکیا اتناہی لے سکتاہے اس پر اضافہ لینا جائز نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"( كلّ قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر".
(کتاب البیوع، فصل فی القرض ،مطلب كل قرض جر نفعا حرام ،ج:5،ص: 166،ط. سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405101504
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن