بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض کے بدلے میں اپنی تنخواہ کسی کو دینا


سوال

اگر کوئی مقروض شخص قرضوں سے تنگ آ کر اپنی تنخواہ کا آدھا حصہ اپنے رضا مندی سے کسی دوسرے شخص کو بیچ دیتا ہے اور اس کے بدلے دوسرا شخص اس کا سارا قرض ادا کر دیتا ہے، جس کے لیے وہ مقروض شخص اور اس گھر والے پریشان تھے ، قرض بھی لاکھوں میں تھا ،کیا اس طرح تنخواہ کا آدھا حصہ لینا جائز ہے ؟رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کا اپنی تنخواہ کےلیے  آدھا حصہ دوسرے شخص کو بیچناجائز  نہیں ،البتہ اس کی جائز صورت یہ ہے ،کہ جتنا قرض دوسرے شخص نے اداکیاہو اس کا حساب کرکے مہینے متعین کیے جائے اور اس حساب سے ہر مہینے کی آدھی تنخواہ دوسرا شخص لے سکتاہے ،جتنا قرضہ اداکیا اتناہی لے سکتاہے اس پر اضافہ لینا جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"( كلّ قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر".

(کتاب البیوع، فصل فی القرض ،مطلب كل قرض جر نفعا حرام   ،ج:5،ص: 166،ط. سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101504

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں