بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایجاب و قبول کے بعد قیمت کے بدل جانے سے مبیع کا حکم


سوال

ایک آدمی نے 2009 میں مجھے50 کلو چینی کی بوری کے لیے 5200  کی رقم دی( اس وقت یہی قیمت تھی) میں نے رسید دے کر کل آنے کا کہا۔گھر جاتے ہوئے اس کی کسی سے لڑائی ہوئی  اور اس کوجیل جاناپڑا۔اب 2020 میں اس نے رسید لاکر بوری دینے کا کہا( موجودہ قیمت 3400 ہے)توکیا میں اس کو صرف بوری دوں یا موجودہ قیمت سے اوپر رقم بھی مجھے واپس کرنا ضروری ہے؟یاد رہے کہ عام خریداری کے مطابق کوئی  ایک بوری متعین نہیں ہوئی  تھی۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب 2009 میں چینی کی مقدار اور قیمت متعین ہوچکی تھی اور آپس میں ایجاب و قبول بھی ہوچکا تھا تو یہ بیع مکمل ہوچکی تھی ، اور مشتری اپنی چیز آپ سے وصول نہ کرسکا تو اب مشتری اسی سابقہ رقم پر پچاس کلو چینی کا مستحق ہوگا۔بائع کا مشتری کو پچاس کلو چینی دینا لازم ہے، بقیہ رقم واپس کرنا لازم نہیں، البتہ باہمی رضامندی سے اگر موجودہ قیمت پر سودا کرلیں تو اس میں بھی حرج نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200585

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں