بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قیمت کم کروانے کے لیے تین شریکوں کا الگ الگ گاہک بن کر بولی لگانا


سوال

 ہم دبئی میں کسی چیز کی قیمت کو کم کرانے کے لیے ایک طریقہ اختیار کرتے ہیں ،مثلا تین بندے جب کسی مالک یا دکاندارسے چیز خریدتے ہیں تو آپس میں شرکت کا معاملہ کر کے اور اس دکاندار کے پاس چلے جاتے ہیں تو پہلا شخص اس کو مثلا 100 روپے کی قیمت بتاتا ہے، پھر دوسرا شخص وہ اس سے بڑھا کر 120 روپے بتاتا ہے، جب دکاندار دونوں قیمتوں پر راضی نہیں ہوتا تو تیسرا شخص اس کو 150 روپے کی قیمت بتاتا ہے اور وہ چیز خرید لیتا ہے، پھر یہ باقی جو دو ساتھی ہيں  جنہوں نے شروع میں قیمت لگائی تھی وہ بھی اس 150 روپے خریدنے والے شخص کے ساتھ اس چیز میں شریک ہوتے ہیں ۔تو کیا اس طرح کا طریقہ اختیار کرنا کسی چیز کی قیمت کو کم کرانے کے لیے جائز ہے ؟ اور شرکت کا یہ معاملہ کس طرح ہے اور یہ شرکت اس چیز میں ان تین افراد کي  کس طرح ہوگی ؟ مذکورہ سوال کا جواب دے کر ممنون فرمائيں ۔

جواب

صورت مسئولہ میں تینوں کی شراکت کا حصہ تینوں کی رقم کے تناسب سے ہوگا ،مثلاً 150 روپے کی چیز میں تینوں نے برابر رقم (50 روپے) ملائی تو تینوں اس میں برابر کے شریک (یعنی تینوں ایک تہائی حصے کے مالک )ہوں گے، باقی طریقہ درست نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) كره (النجش) بفتحتين ويسكن: أن يزيد ولا يريد الشراء أو يمدحه بما ليس فيه ليروجه ويجري في النكاح وغيره. ثم النهي محمول على ما (إذا كانت السلعة بلغت قيمتها، أما إذا لم تبلغ لا) يكره لانتفاء الخداع عناية."

(كتاب البيوع، باب البيع الفاسد، ج5، ص101، سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501101556

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں