بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حج اور بچوں کی شادی کرانے کی نیت سے خریدے گئے پلاٹ پر زکاۃ کا حکم


سوال

 اگر ایک آدمی نے پلاٹ اس لئے رکھا ہوا ہے کہ اس کو بیچ کرحج کرے گا اور بچوں کی شادیاں کرائے  گاتو کیا اس پلاٹ پر زکاۃ فرض ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ پلاٹ پر زکوٰۃ لازم نہیں ہوگی، کیوں کہ نقدی اور سونا، چاندی کے علاوہ  زکوٰۃ   اس چیز  پر لازم ہوتی ہے جو تجارت کرنے کی نیت سے خریدی گئی ہو، اور تجارت کسی چیز کو خریدنے کے بعد نفع حاصل کرنے کے لیے بیچنے کو کہتے ہیں ، جب کہ مذکورہ پلاٹ کو فروخت  کرکے نفع حاصل کرنا مقصد نہیں تھا،  بلکہ ضرورت پوری کرنا  مقصد  تھا؛ لہٰذا یہ مال تجارت نہیں اور اس پر زکوٰۃ بھی لازم نہیں ہے ۔

التعریفات الفقہیۃ للبرکتی  میں ہے:

"‌‌‌التجارة: عبارة عن شراء شيء ليبيع بالربح أو تقليبِ المال لغرض الربح."

(52،ط: دار الکتب العلمیۃ)

التعریفات للجرجانی میں ہے:

"التجارة: عبارة عن شراء شيء ليباع بالربح."

(باب التاء،ص53،ط: دار الکتب العلمیۃ)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)(2/ 267):

"(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول) وهو في ملكه (وثمنية المال كالدراهم والدنانير) لتعينهما للتجارة بأصل الخلقة فتلزم الزكاة كيفما أمسكهما ولو للنفقة (أو السوم) بقيدها الآتي (أو نية التجارة) في العروض."

 ہندیہ میں ہے:

الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق والذهب كذا في الهداية. ويقوم بالمضروبة كذا في التبيين وتعتبر القيمة عند حولان الحول بعد أن تكون قيمتها في ابتداء الحول مائتي درهم من الدراهم الغالب عليها الفضة كذا في المضمرات ثم في تقويم عروض التجارة التخيير يقوم بأيهما شاء من الدراهم والدنانير إلا إذا كانت لا تبلغ بأحدهما نصابا فحينئذ تعين التقويم بما يبلغ نصابا هكذا في البحر الرائق.

( ج:1 ص:179 کتاب الزکاۃ فصل فی عروض التجارۃ ط: ماجدیہ)

ہندیہ میں ہے:

"(ومنها ‌فراغ ‌المال) عن حاجته الأصلية."

(کتاب الزکوٰۃ، الباب الاول فی تفسیر الزکوٰۃ و صفتہا و شرائطہا) (ج1،ص172،ط: ماجدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102338

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں