بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قیدیوں کی امامت کا حکم


سوال

قیدیوں کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں قیدی میں اگر امامت کی اہلیت پائی جارہی ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے۔اور قیدیوں میں سب سے زیادہ امامت کا حق دار وہ قیدی ہوگا جو نماز کے مسائل سے سب سے زیادہ واقف ہو  اور اُسے اتنا قرآنِ پاک یاد ہوکہ نماز میں مسنون قراءت کی مقدار تجوید کے مطابق کرسکے، بشرطیکہ وہ کھلے  عام کبیرہ گناہوں کا مرتکب نہ ہویا باطل عقائد کا حامل نہ ہو۔ اگر علم میں سب برابر ہوں تو اچھی تلاوت کرنے والا مستحق ہوگا، اور اگر تلاوت میں بھی سب یکساں ہوں تو ان میں سے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہوگا وہ امامت کا زیادہ حقدار ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و الأحقّ بالإمامة) تقدیمًا بل نصبًا مجمع الأنھر (الأعلم بأحکام الصلاۃ) فقط صحةً و فسادًا بشرط اجتنابه للفواحش الظاهرة، وحفظه قدر فرض، و قیل واجب، و قیل: سنة (ثم الأحسن تلاوۃ) و تجویدًا (للقراءۃ، ثم الأروع) أي: الأکثر اتقاء للشبھات."

(الدر المختار مع رد المحتار: كتاب الصلاة ، باب الإمامة، (557/1) ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100197

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں