بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبلہ کی طرف منہ کرکے پیشاب کرنے کا حکم


سوال

قبلہ کی طرف منہ کرکے پیشاب کرنا کیسا ہے؟

جواب

حدیثِ پاک میں نبی کریم ﷺنے قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی جانب پشت کرنے اور رخ کرنے دونوں سے منع فرمایاہے، جیسے کہ حضرت  ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی  ہیں کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا:  جب تم بیت الخلا جاؤ تو  قبلہ کی طرف  نہ منہ کرو اور نہ پشت ۔۔۔ الخ‘‘۔ (مشکات المصابیح، بات آداب الخلاء، ج:1، ص:109، ط:المکتب الاسلامی، بیروت)

بصورتِ مسئولہ قبلہ کی طرف منہ کرکے پیشاب کرنا یا پاخانہ کرنا مکروہِ تحریمی (ناجائز) ہے،  اس میں کعبۃ اللہ کی بے حرمتی ہے؛ لہذا اس سے بچنا ضروری ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(كما كره) تحريمًا (استقبال قبلة واستدبارها ل) أجل (بول أو غائط)...".

(فصل في الاستنجاء، ج:1، ص:341، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144203200194

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں