کیا قبروں پر پھول رکھنا یا اگر بتی جلانا جائز ہے ؟
قبر وں پر پھول ڈالنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ سے ثابت نہیں ہے، اس لیے قبر پر پھول ڈالنا درست نہیں ہے، قبروں پر پھول ڈالنے کے بجائے یہ رقم صدقہ وخیرات کرکے اس کا ثواب میت کو بخش دیاجائے تو یہ زیادہ بہتر ہے، تاکہ میت کو بھی فائدہ ہو اور رقم بھی ضائع نہ ہو۔
نیز قبروں پر اگربتیاں جلانا اور چراغاں کرنا بھی بدعت ہے، جس کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں، نیز احادیثِ مبارکہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر چراغ جلانے سے سخت ممانعت فرمائی ہے اور ایسے فعل کے مرتکب پر لعنت فرمائی ہے۔
مشکاۃ المصابیح میں ہے :
"وعن ابن عباس قال: لعن رسول ﷲ صلی الله علیه وسلم زائرات القبور والمتخذین علیها المساجد والسرج (رواه أبوداؤد و الترمذي والنسائي)."
(باب المساجد ومواضع الصلاة، لفصل الثاني، ج: 1ص: 230، رقم الحديث: 740، ط: المكتب الإسلامي - بيروت)
ترجمہ: " اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر اور قبروں کو مسجد بنا لینے (یعنی قبروں پر سجدہ کرنے والوں) اور قبروں پر چراغ جلانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔"
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"وإخراج الشموع إلى رأس القبور في الليالي الأول بدعة، كذا في السراجية".
(الباب السادس عشر في زيارة القبور وقراءة القرآن في المقابر، ج: 5، ص: 351، ط: دار الفكر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144407101449
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن