بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبرستان میں جنازہ لے جانے کا طریقہ


سوال

 قبرستان میں لوگ جب میت لے کر داخل ہوتے ہیں تو شور مچانے لگتے ہیں کہ اب جن لوگوں نے چارپائی اٹھائی ہوئی ہے وہی اٹھائے رہیں دوسرے حضرات ہرگز کندھا نہ بدلیں برائے مہربانی اس امر میں رہبری فرمائیں ۔

جواب

واضح رہے کہ جنازے کواٹھاکر چلنا، چلنے کا انداز، کتنے قدم چلےاور اس کو لے جانے کاطریقہ وغیرہ کا ذکر تو متعدد روایات میں وارد ہوا ہےلیکن" قبرستان پہنچنے کے بعد جن لوگوں نے چارپائی اٹھائی ہوئی ہے وہی اٹھائے رہیں "کا حکم کہیں نہیں ملا، البتہ قبرستان میں  عموما راستہ تنگ ہوتا ہےتو انتظامی مصلحت کی  خاطر اگر وہی حضرات جنازے کو اٹھائے رکھیں تاکہ جنازے کی بے اکرامی نہ ہو جائےتو کچھ مضائقہ نہیں ہے، لیکن یہ کوئی شرعی حکم نہیں ہے بلکہ انتظامی ہے،اگر شریعت سمجھ کے کرے تو بدعت بن جائے گااور عمل کرنے والے گنہگار ہو  ں گے۔نیزجنازہ لے جاتے وقت خاموشی اختیار کرنی چاہیے اور میت کے لیے دعاء واستغفار کرنا چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(كره) كما كره فيها ‌رفع ‌صوت بذكر أو قراءة فتح ... قوله: كما كره إلخ) قيل تحريما، وقيل تنزيها كما في البحر عن الغاية. وفيه عنها: وينبغي لمن تبع الجنازة أن يطيل الصمت. وفيه عن الظهيرية: فإن أراد أن يذكر الله - تعالى - يذكره في نفسه {إنه لا يحب المعتدين} [الأعراف: 55] أي الجاهرين بالدعاء. وعن إبراهيم أنه كان يكره أن يقول الرجل وهو يمشي معها استغفروا له غفر الله لكم

(مطلب في دفن الميت، ج: 2، ص: 233، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410100839

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں