بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر پر چالیس دن تک اجتماعی فاتحہ خوانی اور دعا کرنا


سوال

 ہمارے یہاں داحود، گجرات میں جب کسی مال دار کا انتقال ہوتا ہے تو اس کی قبر پر چالیس دن تک اجتماعی فاتحہ خوانی اور دعا ہوتی ہے، اور ایسا کرنے والے علماء ہیں۔ مگر غریب مرتاہے تو ایسا نہیں ہوتاہے، نیز جمعہ کے دن اور کبھی کبھی عشاء کے بعد بھی میت کے گھر اجتماعی دعا کروادیتے ہیں تو کیا شریعت میں اس کی گنجائش ہے؟

جواب

 کسی  کی قبر پر چالیس دن تک  جانا اور  دعا کرنا، اگر اس کو   دینی حکم کے طور پر ضروری  سمجھا جائے، یا زیادہ فضیلت کا باعث سمجھ کر پابندی کے ساتھ کیا جائے، یا اس کا اہتمام نہ کرنے والوں کو ملامت کی جائے تو یہ بدعت  اور واجب الترک ہے۔ یہی حکم خاص جمعہ کے دن کی دعا کا بھی ہے۔ نیز اس میں امیر اور غریب کی کوئی تفریق نہیں، دونوں کا ایک ہی حکم ہے۔

حدیث رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے:

’’من أحدث في أمرنا هذا ما لیس منه فهو رد‘‘

یعنی ’’جس شخص نے ہمارے اس دین میں ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں نہیں ہے تو وہ مردود (قابل رد) ہے۔‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں