بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا شدہ نمازے کیسے لوٹاۓ؟


سوال

 قضا شدہ نمازیں کیسے لوٹاۓ؟

جواب

قضا نمازوں کی تعداد اگر معلوم ومتعین ہے تو ترتیب سے ان نمازوں کی قضا کرلیجیے اور اگر متعین طور پر قضاشدہ نمازوں کی تعداد معلوم نہیں تو پہلے اپنی رائے اورخیالِ غالب سے متعین کرلیں، اورجتنے سالوں یامہینوں کی نمازیں قضاہوئی ہیں انہیں تحریرمیں لے آئیں،پھرقضاکرتے وقت یہ نیت کریں کہ سب سے پہلے جوفجریاظہر وغیرہ رہ گئی وہ قضاکرتاہوں،اسی طرح پھر دوسرے وقت نیت کریں ۔

ایک دن کی تمام فوت شدہ نمازیں یا کئی دن کی فوت شدہ نمازیں ایک وقت میں پڑھ لیں یہ بھی درست ہے۔ نیزایک آسان صورت فوت شدہ نمازوں کی ادائیگی کی یہ بھی ہے کہ ہر وقتی فرض نمازکے ساتھ اس وقت کی قضا نمازوں میں سے ایک پڑھ لیاکریں، (مثلاً: فجر کی وقتی فرض نماز ادا کرنے کے ساتھ قضا نمازوں میں سے فجر کی نماز بھی پڑھ لیں، ظہر کی وقتی نماز کے ساتھ ظہر کی ایک قضا نماز)، جتنے برس یاجتنے مہینوں کی نمازیں قضاہوئی ہیں اتنے سال یامہینوں تک اداکرتے رہیں۔

طلوع شمس ،نصف النہار  اور  غروبِ شمس (سے پہلے سورج میں زردی آنے سے غروب تک) کے علاوہ تمام اوقات میں  قضانماز پڑھی  جا سکتی ہے،جمعہ کے بجائے ظہر کی چار رکعت قضا پڑھی جائے گی ،سنتوں کی قضا نہیں جب کہ وتر کی نماز بھی قضاپڑھی  جائے گی،جو نماز حالتِ سفر میں قضا ہوجائے  تو اقامت کی حالت میں یا اپنے شہر واپس لوٹ کر  وہ نماز قصر پڑھنی ہو گی، یعنی اگر ظہر کی نماز رہ گئی تھی تو دورکعت  قضا پڑھنی ہوگی۔

شامی میں ہے :

"(وقضاء الفرض والواجب والسنة فرض وواجب وسنة) لف ونشر مرتب، وجميع أوقات العمر وقت للقضاء إلا الثلاثة المنهية."

(‌‌كتاب الصلاة،‌‌باب قضاء الفوائت،ج2،ص66،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"ويقضي المقيم فائتة ‌السفر ركعتين لأن ‌القضاء يحكي الأداء إلا لضرورة."

(‌‌كتاب الصلاة،‌‌باب قضاء الفوائت،فروع في ‌قضاء الفوائت،ج2،ص76،ط:سعید)

وفیہ ایضاً :

"فبدل الوقتيات والوتر القضاء، وبدل ‌الجمعة ‌الظهر فهو بدلها صورة عند الفوات."

(‌‌كتاب الطهارة،‌‌باب التيمم،سنن التيمم،ج1،ص246،ط:سعید)

فقط واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144503101828

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں