بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا روزے کی نیت کرتے وقت اگر اذان شروع ہوجائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

 اگر قضاء روزے کی نیت کرتے وقت  دور کی مسجد کی اذان کان میں پڑ جائے اور پھر فوراً سے روزہ بند کر لیں ،تو کیا روزہ مکمل ہوگا یا پھر نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ قضا روزے میں صبح صادق طلوع ہونے سے پہلےپہلےنیت کرنا ضروری ہے، اگر صبح صادق طلوع ہو کر فجر کا وقت داخل ہوجائے اور اس کے بعد کوئی قضا روزے کی نیت کرے تو اس سے قضا روزہ ادا نہیں ہوگا،پھر اگر صبح صادق کے بعد کچھ کھایا پیا نہ ہو تو اس صورت میں اب روزہ کی نیت کرنے سے وہ نفل روزہ شمار ہوگااور توڑنے کی صورت میں اس کی قضا لازم ہوگی،لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر رات سےیا صبح صادق طلوع ہونےسے پہلے قضاروزے کی نیت نہیں کی تھی اور  نیت کرتے وقت اذان شروع ہوگئی تھی  تو اگر  یہ اذان فجر کا وقت داخل ہونے کے بعد دی جارہی تھی تو اس صورت میں اس سے قضا روزہ ادا نہیں ہوگا ،بلکہ قضا روزہ پھر سے رکھنا پڑے گا۔ نیز اگر  سحری کرتے ہوئے اذان شروع ہوگئی اور اذان فجر کا وقت داخل ہونے کے بعد دی جارہی تھی تو اس صورت میں نفل روزہ بھی نہیں ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا نوى الصوم للقضاء بعد طلوع الفجر حتى لا تصح نيته عن القضاء يصير شارعا في التطوع فإن أفطر يلزمه القضاء كذا في الذخيرة."

(كتاب الصوم، الباب الأول في تعريفه، 197/1،ط:رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(والشرط للباقي) من الصيام قران النية للفجر ولو حكما وهو (تبييت النية) للضرورة (وتعيينها) لعدم تعين الوقت..ولو نوى القضاء نهارا صار نفلا فيقضيه لو أفسده.

(قوله: والشرط للباقي من الصيام) أي من أنواعه أي الباقي منها بعد الثلاثة المتقدمة في المتن وهو قضاء رمضان والنذر المطلق، وقضاء النذر المعين والنفل بعد إفساده والكفارات السبع وما ألحق بها من جزاء الصيد والحلق والمتعة نهر، وقوله: السبع صوابه الأربع وهي كفارة الظهار، والقتل، واليمين، والإفطار (قوله: للفجر) أي لأول جزء منه ط (قوله: ولو حكما إلخ) جعل في البحر القران في حكم التبييت وأنت خبير بأن الأنسب ما سلكه الشارح من العكس إذ القران هو الأصل وفي التبييت قران حكما كما في النهر."

(كتاب الصوم،380/2،ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407101850

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں