بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا روزے مسلسل رکھنا ضروری نہیں


سوال

اگر کوئی قضا روزے لگا تار  نہ رکھ سکے تو اس کے لیے کیا حکم ہے ؟

جواب

 رمضان المبارک کے  روزوں کی  قضا  میں   مسلسل روزے رکھنا  لازم  نہیں ہے، جب چاہے وقفے وقفے سے قضا روزے رکھنا درست ہے،البتہ  رمضان  میں روزہ رکھ کر  جان بوجھ کربلا عذر  توڑنے  کی صورت میں قضا  کے ساتھ  کفارہ  بھی لازم ہو تا ہے  اور  کفارہ یہ ہے کہ دو ماہ مسلسل روزے رکھے جائیں ،اگر درمیان میں ناغہ کیا اور صرف ایک  دن کا  بھی روزہ نہیں رکھا تو بھی نئے سرے سے دوبارہ روزے رکھنا واجب ہوگا ،پچھلے روزوں کا اعتبار نہ ہوگا ، لیکن  اگرعمر رسیدگی   کی وجہ سے ضعف و کم زوری ہو گئی ہو    اور دو ماہ مسلسل روزے رکھنے کی بالکل استطاعت نہ ہو یا ایسا دائمی مرض ہو کہ  دو ماہ مسلسل روزے رکھنے کی استطاعت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلا یا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وقضوا لزومًا ما قدروا بلا فدية و بلا ولاء؛لأنه على التراخي."

(رد المحتار،کتاب الصوم، فصل في العوارض المبيحة ...)

فتاوی شامی میں ہے:

" فيعتق أولاً، فإن لم يجد صام شهرين متتابعين، فإن لم يستطع أطعم ستين مسكينًا."

(رد المحتار،کتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم ...)

وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين :

"(قوله: ككفارة المظاهر) مرتبط بقوله وكفر أي مثلها في الترتيب فيعتق أولا فإن لم يجد صام شهرين متتابعين فإن لم يستطع أطعم ستين مسكينا لحديث الأعرابي المعروف في الكتب الستة فلو أفطر ولو لعذر استأنف."

(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لايفسده، رد المحتار2/ 412ط:سعيد)

فقط والله  اعلم


فتوی نمبر : 144206200448

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں