اگررمضان کےروزےرہ جائیں اوریادنہ رہے کہ کتنےرہ گئےہیں،توایسی صورت میں کیا کیاجائے؟
رمضان المبارک کے چھوڑے گئے ہر ایک روزے کے بدلے ایک روزہ قضا کرنا ضروری ہے، اور اگر ان روزوں کی یقینی تعداد یاد نہیں تو غالب گمان کے مطابق ایک تعداد مقرر کریں،اور قضا کی نیت سے اتنے روزے رکھیں۔ اور اس میں بھی بہتر یہ ہے کہ احتیاطاً اس تعداد سے کچھ زیادہ روزے رکھ لیے جائیں۔ نیز آئندہ خوب اہتما م فرمائیں کہ بلا عذر شرعی کوئی روزہ قضا نہ ہو۔
(مستفاد: فتاویٰ دار العلوم دیوبند، ج۴، ص۲۶۲، ط: دار الاشاعت۔۔۔۔ و کفایت المفتی:ج۴، ص۱۷۸، ط: دار الاشاعت)
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (1 / 447):
"من لايدري كمية الفوائت يعمل بأكبر رأيه فإن لم يكن له رأي يقض حتى يتيقن أنه لم يبق عليه شيء."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207201427
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن