بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا روزوں کی قضا مسلسل لازم نہیں


سوال

اگرکسی بندہ یا بندی سے رمضان المبارک کے روزے کسی شرعی عذر کے تحت قضا ہوجائیں، اور پھر یہ بندہ گردوں کی مرض میں اس طرح مبتلا ہے کہ ایک یا دو دن روزہ رکھنے کے بعد دوبارہ تیسرے اور چوتھے دن رکھنے کی استطاعت نہیں رکھتا تو اس بندے کو روزے کے عوض میں کفارہ دینے کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ مرد یا عورت نے  جو روزے ابتدا سے رکھے ہی نہیں، یعنی ان کی نیت ہی نہیں کی، ان روزوں کی صرف قضا ہے، کفارہ نہیں، یعنی چھوڑے گئے ہر ایک روزے کے بدلے ایک روزہ قضا رکھنا ہوگا اور قضا روزوں میں مسلسل روزے رکھنا ضروری بھی نہیں ہیں، جب چاہے وقفے وقفے سے قضا روزے رکھنا درست ہے۔ اور روزے اگر کسی شرعی عذر کی وجہ سے چھوٹے ہوں تو رمضان المبارک میں روزہ چھوٹنے پر ان شاء اللہ گناہ بھی نہیں ہوگا، تاہم بلاعذر چھوڑ دیے تو رمضان المبارک میں روزہ چھوڑنے پر گناہ ہوا، جس پر توبہ و استغفار لازم ہوگا۔

اور رمضان المبارک کا جو روزہ رکھ کر (یعنی صبح صادق سے پہلے اس کی نیت کرکے رکھنے کے بعد) بغیر کسی عذر کے توڑ دے، ان روزوں کی قضا بھی ہے اور کفارہ بھی لازم ہے، سوال کے مطابق شرعی عذر کی وجہ سے روزے قضا ہوگئے ہیں، یعنی رمضان المبارک میں روزے رکھ کر توڑے نہیں ہیں، لہٰذا صرف روزوں کی قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا، نیز فدیے کی بھی اس صورت میں اجازت نہیں ہے، بلکہ قضا روزے جس طرح سہولت ہو وقفے وقفے سے رکھ لے، ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ  مسلسل رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں رہنے کی وجہ سے مجھے رمضان المبارک کے قضا روزے رکھنے کی مہلت نہیں ملتی تھی، یہاں تک کہ آئندہ سال شعبان کے مہینے میں جب رسول اللہ ﷺ کثرت سے روزے رکھتے تھے تو میں قضا کرلیتی تھی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200602

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں