بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے قضاء روزوں کا فدیہ ادا کرنے کا حکم


سوال

والدہ صاحبہ بیمار تھیں انتقال کرگئیں، لیکن ان کے ذمے کچھ روزے تھے اب ان روزوں کا کفار ہ کیا ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی کے روزے یا نمازیں رہ گئی ہوں اور اس نے وصیت کردی ہو کہ میری نمازوں اور روزوں کافدیہ ادا کیا جائے تو پھر ورثاء پر لازم ہے کہ ایک تہائی ترکے میں سے ان کا فدیہ ادا کریں ،لیکن اگر مرحوم نے وصیت نہ کی ہو تو پھر ورثاء پر ان کی طرف سے فدیہ لازم نہیں ہے ،تاہم اگر کوئی وارث اپنی طرف سے یا تمام ورثاء باہمی رضامندی سے ان کے ترکہ سے ادا کردیں تو یہ میت پر احسان ہوگا ،نیز ایک روزے یا ایک نماز کا فدیہ ایک صدقہ فطر کے برابر ہے ،یعنی آدھا صاع (پونے دو کلو احتیاطا)گندم یا اس کی قیمت ،یا ایک صاع (ساڑھے تین کلو )جو یا ایک صاع کھجور یاایک صاع کشمش یا اس کی قیمت ہے ۔

الہدایۃفی شرح بدایۃ المبتدی میں ہے :

"ومن مات وعليه قضاء رمضان فأوصى به أطعم عنه وليه لكل مسكينا نصف صاع من بر أو صاعا من تمر أو شعير " لأنه عجز عن الأداء في آخر عمره فصار كالشيخ الفاني ثم لا بد من الإيصاء عندنا." 

(ج:1،ص:124،ط:داراحیاءالتراث العربی ۔بیروت۔)

البحرالرائق شرح کنزالدقائق میں ہے:

"(قوله: ويطعم وليهما لكل يوم كالفطرة بوصية) أي يطعم ولي المريض والمسافر عنهما عن كل يوم أدركاه كصدقة الفطر إذا أوصيا به؛ لأنهما لما عجزا عن الصوم الذي هو في ذمتهما التحقا بالشيخ الفاني دلالة لا قياسا فوجب عليهما الإيصاء بقدر ما أدركا فيه عدة من أيام أخر كما في الهداية ولو قال ويطعم ولي من مات وعليه قضاء رمضان لكان أشمل؛ لأن هذا الحكم لا يخص المريض والمسافر ولا من أفطر لعذر بل يدخل فيه من أفطر متعمدا ووجب القضاء عليه بل أراد بالولي من له ولاية التصرف في ماله بعد موته فيدخل وصيهما وأراد بتشبيهه بالفطرة كالكفارة التشبيه من جهة المقدار بأن يطعم عن صوم كل يوم نصف صاع من بر أو زبيب أو صاعا من تمر أو شعير لا التشبيه مطلقا؛ لأن الإباحة كافية هنا ولهذا عبر بالإطعام دون الإيتاء دون صدقة الفطر فإن الركن فيها التمليك ولا تكفي الإباحة.

وقيد بالوصية؛ لأنه لو لم يأمر لا يلزم الورثة شيء كالزكاة؛ لأنها من حقوق الله تعالى ولا بد فيها من الإيصاء ليتحقق الاختيار."

(ج:2،ص:306،ط:دارالکتب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101921

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں