بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1446ھ 02 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

قضاء روزوں کی نیت کب معتبر ہے؟


سوال

ایک شخص کی رات سے یہ نیت ہو یا ارادہ ہو کہ وہ صبح  رمضان کے قضاروزیں رکھیں گے، اور سحری میں اٹھ بھی گیا، اور سحری بھی کرلی مگر سحری میں نیت کرنا بھول گیا۔

تو کیا صبح صادق کے بعد نیت کرسکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ قضا روزہ رکھنے کی نیت صبح صادق سے پہلے کرنا لازم ہے  نیز اگر رات سے ہی نیت کی ہو تو یہ نیت بھی معتبر ہے لہذا  صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص نے رات ہی سے نیت کی تھی کہ وہ صبح قضاروزہ رکھے گا،اب اگر اس نے سحری میں دوبارہ نیت نہیں کی تب بھی  کوئی حرج نہیں ہے،بلکہ سابقہ رات والی نیت اس کے لئے کافی ہے،دوبارہ نیت کی ضرورت نہیں ہے،مزید یہ کہ سحری کرنا بھی نیت کے قائم مقام ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

" (والشرط للباقي) من الصيام قران النية للفجر ولو حكما وهو (تبييت النية) للضرورة (وتعيينها) لعدم تعين الوقت.

و في الرد : (قوله: والشرط للباقي من الصيام) أي من أنواعه أي الباقي منها بعد الثلاثة المتقدمة في المتن وهو قضاء رمضان والنذر المطلق، وقضاء النذر المعين والنفل بعد إفساده والكفارات السبع وما ألحق بها من جزاء الصيد والحلق والمتعة نهر."

(كتاب الصوم، سبب صوم رمضان، ج:2، ص:380، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144606101044

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں