اگر کسی کے ذمہ کئی سال پہلے واجب قربانی رہ گئی تھی تو اب وہ کس لحاظ سے قیمت صدقہ کرےگا، موجودہ قیمت کے اعتبار سے یا اس وقت کے اعتبار سے؛ کیوں کہ اس وقت تو قیمتیں کم تھیں!
جو شخص صاحبِ نصاب ہو اور ایامِ قربانی میں قربانی نہ کرسکا تو قربانی کے ایام کے بعد ایسے شخص پر لازم ہے کہ ایک متوسط بکرا یا بکری یا اس کی قیمت صدقہ کردے، بعض کے نزدیک قربانی کے ایک حصے کے برابر رقم صدقہ کرنا کافی ہے۔ نیز اس کی موجودہ رقم صدقہ کرنا ہوگی۔گزشتہ کی قیمت کا اعتبار نہیں۔
الفتاوى الهندية (5/ 296):
ولو لم يضح حتى مضت أيام النحر فقد فاته الذبح فإن كان أوجب على نفسه شاةً بعينها بأن قال: لله علي أن أضحي بهذه الشاة سواء كان الموجب فقيرًا أو غنيًا، أو كان المضحي فقيرًا وقد اشترى شاةً بنية الأضحية فلم يفعل حتى مضت أيام النحر تصدق بها حية، وإن كان من لم يضح غنيًّا ولم يوجب على نفسه شاةً بعينها تصدق بقيمة شاة اشترى أو لم يشتري، كذا في العتابية.
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144201201293
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن