بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا نماز کی نیت کا طریقہ


سوال

 قضا نماز  کی نیت  کیسے  کی  جائے؟  اگر  مغرب کی قضا پڑھی جائے تو نیت میں آج کی قضا نماز  کے الفاظ کہے  جائیں یا کل کی قضا کے الفاظ کہے جائیں؟

جواب

بصورتِ  مسئولہ قضا نماز کی نیت  میں ضروری  ہے کہ جس نماز کی قضا پڑھی جا رہی ہے اس کی مکمل تعیین  کی جائے یعنی فلاں دن کی فلاں نماز کی قضا پڑھ رہا ہوں، مثلاً: اگر گزشتہ کل کی مغرب نماز قضا  ہوئی ہے تویوں کہے کہ  گزشتہ کل کی مغرب کی نماز کی قضا  پڑھ رہا ہوں۔

  نیز اگر فوت شدہ نمازیں ایک سے زیادہ  ہیں اور وہ یاد نہیں  ہیں یا زیادہ    ہونے  کی وجہ سے اس کا متعین کرنا مشکل ہو تو اس طرح  نیت کی جاسکتی ہے کہ مثلاً: جتنی مغرب  کی نمازیں قضاہوئی ہیں ان میں  سے پہلی  مغرب کی نماز ادا کر رہا ہوں، یا مثلاً: جتنی فجر وظہر کی نمازیں قضا ہوئی ہیں ان میں سے پہلی فجر یا ظہر کی نماز ادا کر رہا ہوں۔ اسی طرح یوں بھی نیت کی جاسکتی ہے کہ جتنی ظہر کی نمازیں قضا ہوئیں ان میں سے سب آخری ظہر کی نماز ادا کررہاہوں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: كثرت الفوائت إلخ) مثاله: لو فاته صلاة الخميس و الجمعة و السبت فإذا قضاها لا بدّ من التعيين؛ لأنّ فجر الخميس مثلًا غير فجر الجمعة، فإن أراد تسهيل الأمر، يقول: أول فجر مثلًا، فإنه إذا صلاه يصير ما يليه أولًا أو يقول: آخر فجر، فإنّ ما قبله يصير آخرًا، و لايضره عكس الترتيب؛ لسقوطه بكثرة الفوائت. وقيل: لايلزمه التعيين أيضًا كما في صوم أيام من رمضان واحد، ومشى عليه المصنف في مسائل شتى آخر الكتاب تبعًا للكنز وصححه القهستاني عن المنية، لكن استشكله في الأشباه و قال: إنه مخالف لما ذكره أصحابنا كقاضي خان وغيره والأصح الاشتراط. اهـ.

قلت: وكذا صححه في الملتقى هناك، وهو الأحوط، وبه جزم في الفتح كما قدمناه في بحث النية وجزم به هنا صاحب الدرر أيضا."

(کتاب الصلوۃ، باب قضاء الفوائت، ج:2، ص:76، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200416

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں