بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا نمازوں میں کچھ کمی کر کے پڑھنا


سوال

کیا قضا نمازوں میں رکوع، سجود اور دوسرے ارکان میں کمی کر کے ادا کر سکتے ہیں؟

جواب

ذیل میں نماز کے فرائض اور واجبات درج کیے جاتے ہیں، ان میں سے کسی چیز میں کمی کرنا درست نہیں، خواہ نماز ادا ہو یا قضا، پھر فرض کے ترک کرنے کی وجہ سے نماز ہی درست نہیں ہو گی اور واجب بھول کے چھوٹ جائے تو سجدہ سہو کرنا لازم ہو گا، اور واجب جان بوجھ کر چھوڑ دیا تو نماز کا اعادہ (لوٹانا) واجب ہوگا۔

نماز میں چھ چیزیں فرض ہیں:

(۱) تکبیر تحریمہ۔

(۲) قیام یعنی کھڑا ہونا، اگر آدمی کھڑے ہونے پر قادر ہو تو بغیر کھڑے ہوئے نماز صحیح نہیں ہوتی، فرض اور واجب نمازوں میں قیام فرض ہے۔

(۳) قراءت (تلاوت کرنا)۔

(۴) رکوع۔

(۵) سجود، یعنی سجدہ کرنا، ہر رکعت میں دومرتبہ فرض ہے۔

(۶) قعدہ اخیرہ مقدار ِ تشہد، یعنی تشہد پڑھنے کے بقدر قعدۂ اخیرہ میں بیٹھنا۔

اور نماز میں  چودہ چیزیں واجب ہیں:

(۱) فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں کو قراءت کے لیے مقرر کرنا۔

(۲) فرض نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ تمام نمازوں کی ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ پڑھنا۔

(۳) فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں اور واجب اور سنت اور نفل نمازوں کی تمام رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی سورت یا بڑی ایک آیت یا مختصر تین آیتیں پڑھنا۔

(۴) سورۂ فاتحہ کو سورت سے پہلے پڑھنا۔

(۵) قراءت اور رکوع میں اور سجدوں اور رکعتوں میں ترتیب قائم رکھنا۔

(۶) قومہ کرنا یعنی رکوع سے اُٹھ کر سیدھا کھڑا ہونا۔

(۷) جلسہ یعنی دونوں سجدوں کے درمیان میں سیدھا بیٹھ جانا۔

(۸) تعدیلِ ارکان یعنی رکوع سجدہ وغیرہ کو اطمینان سے اچھی طرح ادا کرنا۔

(۹)قعدہ اولیٰ یعنی تین اور چار رکعت والی نماز میں دو رکعتوں کے بعد تشہّد کی مقدار بیٹھنا۔

(۱۰) دونوں قعدوں میں تشہّد پڑھنا۔

(۱۱) امام کو نمازِ فجر، مغرب، عشاء، جمعہ، عیدین، تراویح اور رمضان شریف کے وتروں میں آواز سے قراءت کرنا اور ظہر، عصر وغیرہ نمازوں میں آہستہ پڑھنا۔

(۱۲) لفظِ سلام کے ساتھ نماز سے علیحدہ ہونا۔

(۱۳) نمازِ وتر میں قنوت کے لیے تکبیر کہنا اور دعائے قنوت پڑھنا۔

(۱۴) دونوں عیدوں کی نماز میں زائد تکبیریں کہنا۔

البتہ اس کے علاوہ جو اعمال مسنون ہیں ان میں کچھ کمی کی جا سکتی ہے، مثلاً رکوع و سجود میں کم از کم تین تین مرتبہ  تسبیح پڑھنا مسنون ہے، اگر کوئی ایک مرتبہ پڑھنا چاہے تو ایک مرتبہ پڑھ لینے سے نماز درست ہو جائے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201309

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں