بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا نمازوں کے لیے سنن و نوافل چھوڑنا


سوال

میرے ذمے  تین  سال کی قضا نمازیں ہیں،تو  اب اگر  میں  ہر نماز   کی سنتیں ادا کرنے  کے بجائے اپنی قضا  نمازیں لوٹا  لیا کروں تو  ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں ؟بندہ نے کئی دفعہ قضا  نمازیں پڑھنے کی ترتیب بنانے کی کوشش کی مگر ناکام رہا ،اب مذکورہ طریقہ اختیار کرنا چاہتا ہوں!

جواب

قضا  نمازوں کے لیے  سنن و نوافل مستقل چھوڑنا  درست نہیں ہے،  بلکہ  یہ کوشش  کرنی   چاہیے کہ دونوں  ہی ادا کریں، تاہم اگر دونوں ادا نہ کرسکیں تو نوافل کی جگہ قضا نمازیں پڑھ    لیں، لیکن قضا  نماز وں کے لیےسننِ مؤکدہ  اور تراویح کی نماز نہ چھوڑیں؛ کیوں کہ سنتِ مؤکدہ بلا عذر ترک کرنے کی عادت ڈالنا گناہ ہے  اور  نمازوں کا قضا ہونا عذر  نہیں  ہے۔

قضا نمازیں پڑھنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ہر وقتی فرض نماز کے ساتھ  کم از کم ایک قضا فرض نماز پڑھ لیا کریں، ان شاء اللہ تعالیٰ استقامت مل جائے گی، اور قضا نمازیں ایک نہ ایک دن ذمے سے اتر جائیں گے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 74):

"و أما النفل فقال في المضمرات: الاشتغال بقضاء الفوائت أولى وأهم من النوافل إلا سنن المفروضة وصلاة الضحى وصلاة التسبيح والصلاة التي رويت فيها الأخبار. اهـ. ط أي كتحية المسجد، والأربع قبل العصر والست بعد المغرب."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 423):

"(قوله: بخلاف قضاء الصلاة) أي فإنه على الفور لقوله صلى الله عليه وسلم: «من نام عن صلاة أو نسيها فليصلها إذا ذكرها» لأن جزاء الشرط لا يتأخر عنه أبو السعود وظاهره أنه يكره التنقل بالصلاة لمن عليه الفوائت ولم أره نهر قلت: قدمنا في قضاء الفوائت كراهته إلا في الرواتب والرغائب فليراجع ط."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200828

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں