بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا نمازوں کی ادائیگی کے لیے بلوغت کی ابتدائی عمر


سوال

قضا نماز  میں کس عمر کا اعتبار کروں؟ شرم  گاہ پر بال 13 سال کی عمر میں آئے اور احتلام 15 سال کی عمر میں ہوا ہے!

جواب

نماز بالغ ہونے کے بعد فرض ہوتی ہے اور احتلام یا انزال نہ ہونے کی صورت میں  قمری (چاند کے ) اعتبار سے 15 سال کی عمر مکمل ہونے پر لڑکا بالغ ہوجاتا ہے؛  لہذا اگر آپ کو 15 سال مکمل ہونے کے بعد احتلام ہوا تو آپ جب 15 سال کے  ہوئے، اس کے بعد سے جو نماز یں فوت ہوئی ہیں ، ان پر توبہ واستغفار بھی کریں   اور ان کی قضا بھی  ترتیب بنائیں۔

باقی   زیرِ ناف بال آنا بلوغت کی علامت  میں  سے نہیں ہے۔

ملتقي الابحر میں ہے:

"يحكم ببلوغ الغلام بالاحتلام أو الإنزال أو الإحبال، وببلوغ الجارية بالحيض أو الاحتلام أو الحبل، فإن لم يوجد شيء من ذلك فإذا تم له ثماني عشرة سنة ولها سبع عشرة سنة،  وعندهما إذا تم خمس عشرة سنة فيهما وهو رواية عن الإمام وبه يفتي،  وأدنى مدته له اثنتا عشرة سنة ولها تسع سنين،  وإذا راهقا وقالا بلغنا صدقا وكانا كالبالغ حكما".

( كتاب الحجر، فصل، ص: ٦٠ - ٦١، ط: دار الكتب العلمية)

الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي (6/ 4472):

"البلوغ: يحدث البلوغ إما بالأمارات الطبيعية أو بالسن. أما الأمارات أو العلامات الطبيعية، فاختلفت المذاهب في تعدادها:
فقال الحنفية : يعرف البلوغ في الغلام بالاحتلام، و إنزال المني، و إحبال المرأة. و المراد من الاحتلام هو خروج المني في نوم أو يقظة، بجماع أو غيره".

الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي (6/ 4473):

"وأدنى مدة البلوغ للغلام اثنتا عشرة سنةً، وللأنثى تسع سنين، وهو المختار عند الحنفية". 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144301200039

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں