قضا نماز کیسے پڑھیں؟ جیسے صبح کی نماز قضا صبح کے علاوہ کسی اور وقت میں پڑھنا جیسے ظہر عصر مغرب عشاء جس وقت کی نماز قضا ہو اس وقت کے علاوہ کسی اور وقت میں پڑھنا یہ کیسا ہے ؟
واضح رہے کہ طلوعِ آفتاب، غروبِ آفتاب اور زوال کے وقت قضا نمازیں پڑھنا جائز نہیں، لہذا ان تین اوقات کے علاوہ کسی بھی وقت قضا نمازیں پڑھی جاسکتی ہیں۔ نیز فجر کے بعد طلوعِ آفتاب سے پہلے اور عصر کے بعد سورج زرد ہونے سے پہلے کے وقت میں اگرچہ قضا نمازیں پڑھنا جائز ہے، لیکن ان دونوں اوقات میں چوں کہ نوافل پڑھنا منع ہے، اس لیے ان دو اوقات میں قضا نمازیں عام جگہوں (مسجد وغیرہ) میں لوگوں کے سامنے پڑھنے کے بجائے گھر میں یا تنہائی میں پڑھنا چاہیے، تاکہ فرض نمازوں کے قضا کرنے کا گناہ لوگوں کے سامنے ظاہر نہ ہو؛ کیوں کہ شریعت میں اپنے گناہوں کا اظہار بھی منع ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"ثلاث ساعات لا تجوز فيها المكتوبة ولا صلاة الجنازة ولا سجدة التلاوة إذا طلعت الشمس حتى ترتفع وعند الانتصاف إلى أن تزول وعند احمرارها إلى أن يغيب إلا عصر يومه ذلك فإنه يجوز أداؤه عند الغروب.....ولا يجوز فيها قضاء الفرائض والواجبات الفائتة عن أوقاتها كالوتر. هكذا في المستصفى والكافي."
(کتاب الصلوۃ ، الفصل الثالث فی بیان الأوقات التي لاتجوز فیها الصلوۃ و تکرہ فیها جلد 1 ص: 52 ط: دارالفکر)
در مختار میں ہے:
"(وكره نفل) قصداولو تحية مسجد (وكل ما كان واجبا) لا لعينه بل (لغيره) وهو ما يتوقف وجوبه على فعله (كمنذور، وركعتي طواف) وسجدتي سهو (والذي شرع. فيه) في وقت مستحب أو مكروه (ثم أفسده و) لو سنة الفجر (بعد صلاة فجر و) صلاة (عصر) ولو المجموعة بعرفة (لا) يكره (قضاء فائتة و) لو وترا أو (سجدة تلاوة وصلاة جنازة وكذا) الحكم من كراهة نفل وواجب لغيره لا فرض وواجب لعينه (بعد طلوع فجر سوى سنته) لشغل الوقت به."
(کتاب الصلوۃ جلد 1 ص: 374 , 375 ط: دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503101771
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن