بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا نماز پڑھی جائے یا تہجد


سوال

 جس  بندے کے ذمے  قضا نمازیں ہوں،  اس کو تہجد کے وقت قضا  نمازیں پڑھنی  چاہییں یا تہجد کے نوافل؟  اور  اگر وہ قضا  نمازیں پڑھے تو اس میں اس کو تہجد کا ثواب ملے گا یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  عام نوافل  کے  مقابلے میں قضا  نمازیں ادا کرنا اہم اور  بہتر ہے،   سوائے سننِ  موکدہ،چاشت کی نماز،تحیۃ المسجد اور وہ تمام نوافل  جن کے بارے میں  احادیث میں ذکر آیاہے،لہذا صورتِ  مسئولہ میں قضا  ذمے میں ہونے کے باوجود   تہجد  پڑھ   سکتے ہیں؛ کیوں کہ تہجد کا ذکر احادیث میں موجود ہے،البتہ   مذکورہ شخص اس بات کی بھر پور کوشش کرے کہ جلد سے جلد قضا  اپنے ذمے  سے  ساقط کرے؛ تاکہ آخرت کی سزا سے بچ سکے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و أما النفل فقال في المضمرات: الاشتغال بقضاء الفوائت أولى وأهم من النوافل إلا سنن المفروضة وصلاة الضحى وصلاة التسبيح والصلاة التي رويت فيها الأخبار. اهـ. ط أي كتحية المسجد، والأربع قبل العصر والست بعد المغرب.

(کتاب الصلاۃ باب قضاء الفوائت ج نمبر ۲ ص نمبر ۷۴،ایچ ایم سعید)

امداد الفتاوی:

"أما النفل فقال في المضمرات: الاشتغال بقضاء الفوائت أولى وأهم من النوافل إلا سنن المفروضة وصلاة الضحى وصلاة التسبيح والصلاة التي رويت فيها الأخبار. اهـ. ط أي كتحية المسجد، والأربع قبل العصر والست بعد المغرب.اس سے معلوم ہوا کہ قضاء نمازیں پڑھنا نفل سے بہتر ہیں بجز سنن مؤکدہ اور نوافل کے جن کا ذکر اوپر کی عبارت میں ہے۔"

(کتاب الصلاۃ باب النوافل ج نمبر ۱ ص نمبر ۳۶۷،دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201441

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں