بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کی قضا نمازسورج نکلنے کے کتنے بعد پڑھنی چاہیے؟


سوال

فجر کی قضإ نمازسورج نکلنے کے کتنے بعد پڑنی چاہیے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر فجر کی نماز قضا ہو جائے تو سورج نکلنے کے بارہ منٹ بعد اشراق کا وقت ہوتے ہی اُسے پڑھ لینا چاہیے، نیز فجر کی قضا اسی دن کے  زوال سے پہلے کرنے کی صورت میں سنت بھی پڑھی جائیں گی، البتہ زوال کے بعد سنتوں کی قضا نہیں ہو گی صرف فرض کی قضا کرنی ہو گی۔

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا على بن معبد قال ثنا عبد الوهاب بن عطاء قال أنا يونس بن عبيد عن الحسن البصري عن عمران بن حصين عن النبي صلى الله عليه و سلم : أنه كان في سفر فنام عن صلاة الصبح حتى طلعت الشمس فأمر فأذن ثم انتظر حتى اشتعلت الشمس ثم أمر فأقام فصلى الصبح". 

(شرح معاني الآثار، باب الرجل يدخل في صلاة الغداة فيصلى منها ركعة ثم تطلع الشمس ، ج: ۱، صفحہ: ۴۰۰، رقم الحدیث: ۲۱۶۵، ط: دار الكتب العلمية - بيروت)

فتاوى هندية میں ہے:

"ثلاث ساعات لاتجوز فيها المكتوبة ولا صلاة الجنازة ولا سجدة التلاوة: إذا طلعت الشمس حتى ترتفع وعند الانتصاف إلى أن تزول وعند احمرارها إلى أن يغيب، إلا عصر يومه ذلك فإنه يجوز أداؤه عند الغروب ... هكذا في التبيين. ولا يجوز فيها قضاء الفرائض والواجبات الفائتة عن أوقاتها، كالوتر. هكذا في المستصفى والكافي".

 

(الباب الأول في مواقيت الصلاة، الفصل الثالث في بيان الأوقات التي لا تجوز فيها الصلاة وتكره فيها، ج: ۱، صفحہ: ۵۲، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100889

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں