میری عمر انیس سال ہے اور مجھے یہ یاد نہیں ہے کہ میری کتنی نمازیں قضا ہوئی ہیں۔کیا میں قضا نمازیں ادا کرنے کے ساتھ ساتھ نماز تہجد بھی ادا کر سکتی ہوں؟
واضح رہے کہ عام نوافل کے مقابلے میں قضا نمازیں ادا کرنا اہم اور بہتر ہے، سوائے سننِ موکدہ،چاشت کی نماز،تحیۃ المسجد اور وہ تمام نوافل جن کے بارے میں احادیث میں ذکر آیاہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں قضا ذمے میں ہونے کے باوجود سائلہ تہجد پڑھ سکتی ہے کیوں کہ تہجد کا ذکر احادیث میں موجود ہے،البتہ سائلہ اپنے غالب گمان کے مطابق قضانمازوں کااندازہ لگاکر جلد سے جلد قضا نمازوں کواداکرنے کی کوشش کرے تاکہ آخرت کی سزا سے بچ سکے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"و أما النفل فقال في المضمرات: الاشتغال بقضاء الفوائت أولى وأهم من النوافل إلا سنن المفروضة وصلاة الضحى وصلاة التسبيح والصلاة التي رويت فيها الأخبار. اهـ. ط أي كتحية المسجد، والأربع قبل العصر والست بعد المغرب.
(کتاب الصلاۃ باب قضاء الفوائت ج نمبر ۲ ص نمبر ۷۴،ایچ ایم سعید)
امداد الفتاوی:
"أما النفل فقال في المضمرات: الاشتغال بقضاء الفوائت أولى وأهم من النوافل إلا سنن المفروضة وصلاة الضحى وصلاة التسبيح والصلاة التي رويت فيها الأخبار. اهـ. ط أي كتحية المسجد، والأربع قبل العصر والست بعد المغرب.اس سے معلوم ہوا کہ قضاء نمازیں پڑھنا نفل سے بہتر ہیں بجز سنن مؤکدہ اور نوافل کے جن کا ذکر اوپر کی عبارت میں ہے۔"
(کتاب الصلاۃ باب النوافل ج نمبر ۱ ص نمبر ۳۶۷،دار الاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100751
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن