اکثر جب میں قضائے حاجت کے لیے جاتا ہوں تو منی کے قطرے نکل جاتے ہیں، اس سے غسل واجب ہوجاتا ہے یا نہیں؟ اور اگر کسی شخص کو غلط سوچ یا ویڈیو کی وجہ سے منی کے قطرے ظاہر ہوجائیں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
غسل فرض ہونے کے لیے منی (سفید گاڑھے مادہ) کا اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جدا ہو کر جسم سے باہر نکلنا ضروری ہے، اس طرح اگر منی نکلتی ہے تو غسل فرض ہو جاتا ہے، اور پیشاب سے پہلے یا بعد میں جو گاڑھے قطرے عام طور پر نکلتے ہیں وہ منی کے بجائے "ودی" کے قطرے ہوتے ہیں، پس مسئولہ صورت میں پیشاب کے وقت اگر منی کے (یعنی سفید گاڑھے) قطرے نکلتے ہیں تو چوں کہ وہ شہوت کے بغیر نکلتے ہیں اس لیے غسل فرض نہیں ہوگا۔
اور شہوت یا بری سوچ کی وجہ سے جو پانی کے رنگ کا لیس دار مادہ کودے بغیر نکلتا ہے وہ مذی ہوتی ہے، اس سے بھی غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ وضو ٹوٹ جاتاہے، جسم یا کپڑے پر جہاں یہ لگ جائے نماز کے لیے اسے پاک کرنا ضروری ہوگا۔
نیز ملحوظ رہے کہ جان دار کی تصویر پر مشتمل ویڈیو دیکھنا ہی جائز نہیں ہے، چہ جائے کہ ویڈیو فحش ہو، یہ دوہرا گناہ ہے، اس سے توبہ لازم ہے، اور غلط سوچ اگر بالقصد ہو تو یہ بھی گناہ ہے، مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے خیالات پاک رکھے۔
البحر الرائق میں ہے:
’’فرض الغسل عند خروج المني موصوف بالدفق و الشهوة عند الانفصال عن محله‘‘.
(كتاب الطهارة، [ المعاني الموجبة للغسل] ١/ ٥٥، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200704
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن